Saadat Saeed

سعادت سعید

سعادت سعید کی غزل

    آنکھوں سے وہ کبھی مری اوجھل نہیں رہا

    آنکھوں سے وہ کبھی مری اوجھل نہیں رہا غافل میں اس کی یاد سے اک پل نہیں رہا کیا ہے جو اس نے دور بسا لی ہیں بستیاں آخر مرا دماغ بھی اول نہیں رہا لاؤ تو سرّ دہر کے مفہوم کی خبر عقدہ اگرچہ کوئی بھی مہمل نہیں رہا شاید نہ پا سکوں میں سراغ دیار شوق قبلہ درست کرنے کا کس بل نہیں رہا دشت ...

    مزید پڑھیے