S A Mehdi

ایس اے مہدی

ایس اے مہدی کی غزل

    کیف سرور و سوز کے قابل نہیں رہا

    کیف سرور و سوز کے قابل نہیں رہا یہ اور دل ہے اب وہ مرا دل نہیں رہا سینے میں موجزن نہیں طوفان آرزو ٹکرائے کس سے موج کہ ساحل نہیں رہا جو کچھ متاع دل تھی وہ سب ختم ہو گئی اب کاروبار شوق کے قابل نہیں رہا بزم طرب بساط مسرت فریب ہیں میں عیش مستعار کا قائل نہیں رہا کم مائیگی نے دل تجھے ...

    مزید پڑھیے

    بنتے ہی شہر کا یہ دیکھیے ویراں ہونا

    بنتے ہی شہر کا یہ دیکھیے ویراں ہونا آنکھ کھلتے ہی مرا دہر میں گریاں ہونا دل کی میرے جو کوئی شومئ قسمت دیکھے باور آ جائے گلستاں کا بیاباں ہونا چشم و ابرو کے لیے اشک ہیں ساز و نغمہ میرا گریہ مری آنکھوں کا غزل خواں ہونا زخم ہیں لالہ و گل پرتو صحن گلشن دیکھیے دل کا مرے رشک گلستاں ...

    مزید پڑھیے

    کیسے کروں میں ضبط راز تو ہی مجھے بتا کہ یوں

    کیسے کروں میں ضبط راز تو ہی مجھے بتا کہ یوں اے دل زار شرح راز مجھ سے بھی تو چھپا کہ یوں کیسے چھپاؤں سوز دل تو ہی مجھے بتا کہ یوں شمع بجھا دی یار نے جیسے تھا مدعا کہ یوں ایک شکست ظاہری فتح بنے تو کس طرح آئینہ دار بن گیا قصۂ کربلا کہ یوں سوچ رہا تھا غم نصیب بگڑی بنے تو کس طرح رحمت و ...

    مزید پڑھیے

    مستقل اب بجھا بجھا سا ہے

    مستقل اب بجھا بجھا سا ہے آخر اس دل کو یہ ہوا کیا ہے تم کو چاہا بڑا قصور کیا تم ہی بتلا دو کہ اب سزا کیا ہے مانگ لوں ان کا دل اگر وہ کہیں قتل کا تیرے خوں بہا کیا ہے کیوں نفس میں کباب کی بو ہے میرے سینے میں یہ جلا کیا ہے مہر ہے ثبت قلب واعظ پر داغ ماتھے پہ بد نما کیا ہے حضرت دل ہیں ...

    مزید پڑھیے