Rizwanullah

رضوان اللہ

رضوان اللہ کی غزل

    چہار سمت سے کل تک جو گھر دمکتا تھا

    چہار سمت سے کل تک جو گھر دمکتا تھا ہم آج سیر کو نکلے تو بس خرابہ تھا نہ جانے کس لئے آنکھیں دکھائیں سورج نے ہماری آنکھوں نے بس خواب ہی تو مانگا تھا درخت گہرے تنفس میں ہیں لرزتے ہیں سوار ابر لیے بجلیوں کا کوڑا تھا ہمارے ہاتھ میں ٹوٹا ہوا ہے آئینہ سراپا تھا تو بھلا کیسا وہ سراپا ...

    مزید پڑھیے