Rind Saghari

رند ساغری

رند ساغری کے تمام مواد

3 غزل (Ghazal)

    ہر ایک جسم پہ بس ایک ہی سے گہنے لگے

    ہر ایک جسم پہ بس ایک ہی سے گہنے لگے ہمیں تو لوگ تمہارا ہی روپ پہنے لگے بس ایک لو سی نظر آئی تھی پھر اس کے بعد بجھے چراغ سیہ پانیوں پہ بہنے لگے اسے بھی حادثہ کہیے کہ خشک دریا پر پڑی جو دھوپ تو پتھر پگھل کے بہنے لگے رتوں نے کروٹیں بدلیں تو ہم نے بھی اک بار پھر اپنے گھر کو سجایا اور ...

    مزید پڑھیے

    صبا گلوں کی ہر اک پنکھڑی سنوارتی ہے

    صبا گلوں کی ہر اک پنکھڑی سنوارتی ہے عجیب ڈھنگ سے یہ آرتی اتارتی ہے افق پہ پھر ابھر آئے ہیں تیرگی کے نشیب امید جیتی ہوئی دل کی بازی ہارتی ہے لہک کے گزری ہے کچھ یوں مراد کی خوشبو کہ روح پھر دل حساس کو پکارتی ہے خموش شہر کی سنسان سرد راتوں میں تمہاری یاد مرے ساتھ شب گزارتی ...

    مزید پڑھیے

    اداس اداس تھے ہم اس کو اک زمانہ ہوا

    اداس اداس تھے ہم اس کو اک زمانہ ہوا غزل کا آئنہ دیکھا تو مسکرانا ہوا نہ جانے کتنے ہی خبروں نے خودکشی کر لی چلو کہ آج کا اخبار بھی پرانا ہوا پھر آج بیتے ہوئے موسموں کی یاد آئی پھر آج رینگتے لمحوں سے دوستانہ ہوا یہ بند کمرے کی تنہائیوں کا غل تھا کہ پھر ہمارے وہم پر اک وار قاتلانہ ...

    مزید پڑھیے