Rifat Zamani Begum Ismat

رفعت زمانی بیگم عصمت

رفعت زمانی بیگم عصمت کی غزل

    ایسے بیمار کی دوا کیا ہے

    ایسے بیمار کی دوا کیا ہے جو بتاتا نہیں ہوا کیا ہے کون سنتا ہے اس زمانہ میں کس سے کہئے کہ التجا کیا ہے لب بیمار تھرتھراتے ہیں جھک کے سنئے ذرا دعا کیا ہے مجھ کو جو دیکھتا ہے روتا ہے کوئی کیا جانے ماجرا کیا ہے حضرت خضر بھی بتا نہ سکے زندگانی کا مدعا کیا ہے درد پر دوسروں کے ہنس ...

    مزید پڑھیے

    جدھر تجھ کو جاتے صنم دیکھتے ہیں

    جدھر تجھ کو جاتے صنم دیکھتے ہیں ادھر پہروں حسرت سے ہم دیکھتے ہیں نئی قبر کس کی بنی ہے کہ جس پر تمہارے سے نقش قدم دیکھتے ہیں لبوں کو دبائے ہنسی کو چرائے یوں ہی مرنے والوں کو ہم دیکھتے ہیں خدا جانے کیوں ہاتھ سینے پہ رکھا وہ دل دیکھتے ہیں کہ دم دیکھتے ہیں مقدر انہیں کا مقدر ہے ...

    مزید پڑھیے