جدھر تجھ کو جاتے صنم دیکھتے ہیں
جدھر تجھ کو جاتے صنم دیکھتے ہیں
ادھر پہروں حسرت سے ہم دیکھتے ہیں
نئی قبر کس کی بنی ہے کہ جس پر
تمہارے سے نقش قدم دیکھتے ہیں
لبوں کو دبائے ہنسی کو چرائے
یوں ہی مرنے والوں کو ہم دیکھتے ہیں
خدا جانے کیوں ہاتھ سینے پہ رکھا
وہ دل دیکھتے ہیں کہ دم دیکھتے ہیں
مقدر انہیں کا مقدر ہے عصمتؔ
جو ایفائے قول و قسم دیکھتے ہیں