Rifat Sultan

رفعت سلطان

رفعت سلطان کی غزل

    اب کہیں سایۂ گیسو بھی نہیں

    اب کہیں سایۂ گیسو بھی نہیں چین دل کو کسی پہلو بھی نہیں جانے کیا سوچ کے خوش بیٹھا ہوں موسم گل بھی نہیں تو بھی نہیں اب تری نذر کروں کیا اے دوست اب مری آنکھوں میں آنسو بھی نہیں کس کو سینے سے لگا کر روئیں دشت میں اب کوئی آہو بھی نہیں مسکرا اٹھتی تھی وہ آنکھ کبھی اور اب جنبش ابرو ...

    مزید پڑھیے

    ہوئے جب سے محبت آشنا ہم

    ہوئے جب سے محبت آشنا ہم نہیں لاتے زباں پر مدعا ہم سعادت ہے جو بن جائیں جہاں میں کسی مجبور دل کا آسرا ہم چلائے تیر چھپ چھپ کر جنہوں نے کریں گے ان کے حق میں بھی دعا ہم مٹے گا داغ سجدہ کب جبیں سے خدا جانے بنیں گے کب خدا ہم ہمارے درمیاں کیوں فاصلے ہیں کبھی سوچا نہ ہم نے مل کے ...

    مزید پڑھیے

    سفر زندگی نہیں آساں

    سفر زندگی نہیں آساں ہر طرف راہ میں ہیں سنگ گراں دور ہو جائیں دکھ زمانے کے صاحب درد ہو اگر انساں سوچنا پڑ گیا زمانے کو مٹ کے بھی ہم نہ جب ہوئے ارزاں تو اسے طنز کیوں سمجھتا ہے میں تو حالات کر رہا ہوں بیاں جی رہا ہوں کچھ اس طرح جیسے آگ لگ جائے اور ہو نہ دھواں تو مری بات کا جواب نہ ...

    مزید پڑھیے

    جب نشاط الم نہیں ہوتا

    جب نشاط الم نہیں ہوتا جام جم جام جم نہیں ہوتا جانے کیوں تیری بے رخی سے بھی دل کو اب کوئی غم نہیں ہوتا آ گیا ہوں ترے حضور مگر فاصلہ پھر بھی کم نہیں ہوتا وہ مسرت تلاش کرتا ہے جس کو عرفان غم نہیں ہوتا عمر بھر تجھ کو دیکھنے پر بھی ذوق نظارہ کم نہیں ہوتا کیا کہوں دل کو کیا ہوا ...

    مزید پڑھیے

    جو روایات بھول جاتے ہیں

    جو روایات بھول جاتے ہیں اپنی ہر بات بھول جاتے ہیں اہل دل اہل درد اہل کرم دے کے خیرات بھول جاتے ہیں آپ آئیں تو فرط شوق سے ہم دن ہے یا رات بھول جاتے ہیں اپنی مٹی کے گھر بنا کر بھی لوگ برسات بھول جاتے ہیں گلستاں میں خزاں بھی آئے گی پھول اور پات بھول جاتے ہیں یاد رکھتے ہیں آپ سب ...

    مزید پڑھیے

    ابتدا ہوں کہ انتہا ہوں میں

    ابتدا ہوں کہ انتہا ہوں میں عمر بھر سوچتا رہا ہوں میں لفظ و معنی سے ماورا ہوں میں ایک خاموش التجا ہوں میں دل میں کوئی خوشی نہیں لیکن عادتاً مسکرا رہا ہوں میں ناتواں ہو کے عدل چاہتا ہوں واقعی قابل سزا ہوں میں دیکھ کر رنگ بزم عالم کا نقش دیوار بن گیا ہوں میں صبح کے انتظار میں ...

    مزید پڑھیے

    جو کہ زیب صلیب و دار ہوئے

    جو کہ زیب صلیب و دار ہوئے دونوں عالم کا شاہکار ہوئے دل کو تسکیں ہو کس طرح کہ تجھے اور بھی مل کے بے قرار ہوئے کوئی پوچھے تو کیا بتائیں کہ ہم عشق میں کیوں ذلیل و خوار ہوئے جب خلوص و وفا کی بات چلی میرے احباب شرمسار ہوئے جاؤں گا سوئے کوئے رسوائی جب بھی حالات سازگار ہوئے

    مزید پڑھیے

    لمحہ لمحہ شمار کرتا ہوں

    لمحہ لمحہ شمار کرتا ہوں آپ کا انتظار کرتا ہوں خار زار حیات میں رہ کر میں بہاروں سے پیار کرتا ہوں زرد چہروں اداس آنکھوں پر اپنی خوشیاں نثار کرتا ہوں مجھ سا نادان کوئی کیا ہوگا آپ پر اعتبار کرتا ہوں دیکھ کر نور نور چہروں کو مدحت کردگار کرتا ہوں کوئی سمجھے نہ دل کی بات ...

    مزید پڑھیے

    ناآشنائے درد نہیں بے وفا نہیں

    ناآشنائے درد نہیں بے وفا نہیں اک آشنا کہ ہائے مرا آشنا نہیں لاؤں جو دل کی بات زباں پر تو کس لیے میں جانتا نہیں ہوں کہ تو جانتا نہیں جلتا رہا ہوں زیست کے دوزخ میں عمر بھر یہ اور بات ہے مری کوئی خطا نہیں اک ساغر حیات کی خاطر تمام عمر وہ کون سا ہے زہر جو میں نے پیا نہیں شاید درود ...

    مزید پڑھیے

    رہا اسیر کئی سال نقش پا کی طرح

    رہا اسیر کئی سال نقش پا کی طرح خدا کا شکر اب آزاد ہوں ہوا کی طرح مرے حبیب مجھے اذن باریابی دے کھڑا ہوں در پہ ترے آہ نارسا کی طرح گناہ گار ہوں اک میں ہی شہر میں شاید کہ بات کرتے ہیں سب مجھ سے پارسا کی طرح ابھی ملا نہیں مجھ کو سراغ منزل کا بھٹک رہا ہوں ابھی اپنے رہنما کی طرح کسے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2