Rifat Sultan

رفعت سلطان

رفعت سلطان کے تمام مواد

16 غزل (Ghazal)

    اب کہیں سایۂ گیسو بھی نہیں

    اب کہیں سایۂ گیسو بھی نہیں چین دل کو کسی پہلو بھی نہیں جانے کیا سوچ کے خوش بیٹھا ہوں موسم گل بھی نہیں تو بھی نہیں اب تری نذر کروں کیا اے دوست اب مری آنکھوں میں آنسو بھی نہیں کس کو سینے سے لگا کر روئیں دشت میں اب کوئی آہو بھی نہیں مسکرا اٹھتی تھی وہ آنکھ کبھی اور اب جنبش ابرو ...

    مزید پڑھیے

    ہوئے جب سے محبت آشنا ہم

    ہوئے جب سے محبت آشنا ہم نہیں لاتے زباں پر مدعا ہم سعادت ہے جو بن جائیں جہاں میں کسی مجبور دل کا آسرا ہم چلائے تیر چھپ چھپ کر جنہوں نے کریں گے ان کے حق میں بھی دعا ہم مٹے گا داغ سجدہ کب جبیں سے خدا جانے بنیں گے کب خدا ہم ہمارے درمیاں کیوں فاصلے ہیں کبھی سوچا نہ ہم نے مل کے ...

    مزید پڑھیے

    سفر زندگی نہیں آساں

    سفر زندگی نہیں آساں ہر طرف راہ میں ہیں سنگ گراں دور ہو جائیں دکھ زمانے کے صاحب درد ہو اگر انساں سوچنا پڑ گیا زمانے کو مٹ کے بھی ہم نہ جب ہوئے ارزاں تو اسے طنز کیوں سمجھتا ہے میں تو حالات کر رہا ہوں بیاں جی رہا ہوں کچھ اس طرح جیسے آگ لگ جائے اور ہو نہ دھواں تو مری بات کا جواب نہ ...

    مزید پڑھیے

    جب نشاط الم نہیں ہوتا

    جب نشاط الم نہیں ہوتا جام جم جام جم نہیں ہوتا جانے کیوں تیری بے رخی سے بھی دل کو اب کوئی غم نہیں ہوتا آ گیا ہوں ترے حضور مگر فاصلہ پھر بھی کم نہیں ہوتا وہ مسرت تلاش کرتا ہے جس کو عرفان غم نہیں ہوتا عمر بھر تجھ کو دیکھنے پر بھی ذوق نظارہ کم نہیں ہوتا کیا کہوں دل کو کیا ہوا ...

    مزید پڑھیے

    جو روایات بھول جاتے ہیں

    جو روایات بھول جاتے ہیں اپنی ہر بات بھول جاتے ہیں اہل دل اہل درد اہل کرم دے کے خیرات بھول جاتے ہیں آپ آئیں تو فرط شوق سے ہم دن ہے یا رات بھول جاتے ہیں اپنی مٹی کے گھر بنا کر بھی لوگ برسات بھول جاتے ہیں گلستاں میں خزاں بھی آئے گی پھول اور پات بھول جاتے ہیں یاد رکھتے ہیں آپ سب ...

    مزید پڑھیے

تمام