ریاض مجید کی غزل

    خود میں جھانکا تو عجب منظر نظر آیا مجھے

    خود میں جھانکا تو عجب منظر نظر آیا مجھے اپنے اندر بھی عجائب گھر نظر آیا مجھے مجھ سے اس کا ہم سفر بننا بھی کب دیکھا گیا وہ بھی اپنی راہ کا پتھر نظر آیا مجھے حادثوں نے اس کے پاؤں سے بھی دھرتی کھینچ لی وہ بھی سیل وقت کی زد پر نظر آیا مجھے مہرباں کوئی شریک قید تنہائی نہ تھا اپنے ...

    مزید پڑھیے

    جو سیل درد اٹھا تھا وہ جان چھوڑ گیا

    جو سیل درد اٹھا تھا وہ جان چھوڑ گیا مگر وجود پہ اپنا نشان چھوڑ گیا ہر ایک چیز میں خوشبو ہے اس کے ہونے کی عجب نشانیاں وہ میہمان چھوڑ گیا نہ ساتھ رہنے کا وعدہ اگر کیا پورا زمیں کا ساتھ اگر آسمان چھوڑ گیا ذرا سی دیر کو بیٹھا جھکا گیا شاخیں پرندہ پیڑ میں اپنی تھکان چھوڑ گیا وہ ...

    مزید پڑھیے

    درد غزل میں ڈھلنے سے کتراتا ہے

    درد غزل میں ڈھلنے سے کتراتا ہے خالی کاغذ میری ہنسی اڑاتا ہے کس چاہت سے قلم پکڑ کر بیٹھے تھے اب تو ایک بھی لفظ نہیں بن آتا ہے آڑی ترچھی لکیروں سے کب بات بنی شوق اندھا ہے ہوا پہ نقش بناتا ہے کس کی صدائیں میرا تعاقب کرتی ہیں دیس نکالے شخص کو کون بلاتا ہے یادیں ٹیسیں سی بن کر رہ ...

    مزید پڑھیے

    مسافرت کے تحیر سے کٹ کے کب آئے

    مسافرت کے تحیر سے کٹ کے کب آئے جو چوتھی سمت کو نکلے پلٹ کے کب آئے اب اپنے عکس کو پہچاننا بھی مشکل ہے ہم اپنے آپ میں حیرت سے ہٹ کے کب آئے اک انتشار تھا گھر میں بھی گھر سے باہر بھی سنور کے نکلے تھے کس دن سمٹ کے کب آئے ہم ایسے خلوتیوں سے مکالمے کو یہ لوگ جہان بھر کی صداؤں سے اٹ کے کب ...

    مزید پڑھیے

    بجا ہے ہم ضرورت سے زیادہ چاہتے ہیں

    بجا ہے ہم ضرورت سے زیادہ چاہتے ہیں مگر یہ دیکھ سب کچھ بے ارادہ چاہتے ہیں بہت دل تنگ ہیں گنجائش موجود سے ہم رہ امکاں کشادہ سے کشادہ چاہتے ہیں پرانی ہے نمو آثار ہے پھر بھی یہ مٹی بدن سے اور ابھی کچھ استفادہ چاہتے ہیں سوار آتے نہیں ہیں لوٹ کر جن گھاٹیوں سے سفر اس کھونٹ کا اک پا ...

    مزید پڑھیے

    ہو گیا ہے ایک اک پل کاٹنا بھاری مجھے

    ہو گیا ہے ایک اک پل کاٹنا بھاری مجھے مار دے گی زندگانی کی گراں باری مجھے در بدر پھر پھر کے خود اپنے سے نفرت ہو گئی کھوکھلا سا کر گیا ہے رنج بیکاری مجھے اتنا کچھ دیکھا کہ سب کچھ ایک سا لگنے لگا کر گیا ہے وقت محسوسات سے عاری مجھے میں سیہ ملبوس گزرے وقت کا ہوں ماتمی زیست نے سونپی ...

    مزید پڑھیے

    وقت خوش خوش کاٹنے کا مشورہ دیتے ہوئے

    وقت خوش خوش کاٹنے کا مشورہ دیتے ہوئے رو پڑا وہ آپ مجھ کو حوصلہ دیتے ہوئے اس سے کب دیکھی گئی تھی میرے رخ کی مردنی پھیر لیتا تھا وہ منہ مجھ کو دوا دیتے ہوئے خواب بے تعبیر سی سوچیں مرے کس کام کی سوچتا اتنا تو وہ دست عطا دیتے ہوئے بے زبانی بخش دی خود احتسابی نے مجھے ہونٹ سل جاتے ہیں ...

    مزید پڑھیے

    بدل سکا نہ جدائی کے غم اٹھا کر بھی

    بدل سکا نہ جدائی کے غم اٹھا کر بھی کہ میں تو میں ہی رہا تجھ سے دور جا کر بھی میں سخت جان تھا اس کرب سے بھی بچ نکلا میں جی رہا ہوں تجھے ہاتھ سے گنوا کر بھی خدا کرے تجھے دوری ہی راس آ جائے تو کیا کرے گا بھلا اب یہاں پر آ کر بھی ابھی تو میرے بکھرنے کا کھیل باقی ہے میں خوش نہیں ہوں ...

    مزید پڑھیے

    نشان قافلہ در قافلہ رہے گا مرا

    نشان قافلہ در قافلہ رہے گا مرا جہاں ہے گرد سفر سلسلہ رہے گا مرا مجھے نہ تو نے مری زندگی گزارنے دی زمانے تجھ سے ہمیشہ گلہ رہے گا مرا سیہ دلوں میں ستاروں کی فصل اگانے کو ہنر چراغ کی لو سے ملا رہے گا مرا اجڑتے وقت سے برباد ہوتی دنیا سے ترے سبب سے تعلق دلا رہے گا مرا نہ گفتگو سے یہ ...

    مزید پڑھیے

    آنچ آئے گی نہ اندر کی زباں تک اے دل

    آنچ آئے گی نہ اندر کی زباں تک اے دل کتنی دیر اور مری جان کہاں تک اے دل حد زیادہ سے زیادہ کی کوئی تو ہوگی اور اس حرص کا پھیلاؤ کہاں تک اے دل تجربہ تجربہ آزاد رگ و پے میں رہا کتنی افسردگی ہے دہر سے جاں تک اے دل مہک اڑ جائے گی تفہیم کے لب کھلنے سے سحر ابلاغ کا ہے ضبط بیاں تک اے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3