Renu Verma

رینو ورما

  • 1974

رینو ورما کی غزل

    سبز لہجہ کہاں سمجھتا ہے

    سبز لہجہ کہاں سمجھتا ہے وہ تو اپنی زباں سمجھتا ہے زاویے راس آ گئے اس کو دھوپ کو سائباں سمجھتا ہے راستے کھل گئے ہیں اس پہ مگر منزلوں کو دھواں سمجھتا ہے کرتا ہے جلد بازیاں انساں صبر کو رائیگاں سمجھتا ہے موت کا چہرہ دیکھ کر بھی وقت زیست کو جاوداں سمجھتا ہے

    مزید پڑھیے

    پیار کا میرے تو حساب تو دے

    پیار کا میرے تو حساب تو دے میرے مالک مجھے جواب تو دے خواب ہو جائیں گے حقیقت بھی شدت عشق میں شباب تو دے نور چھلکے گا تیری الفت کا اپنی چاہت کا آفتاب تو دے ہے اندھیرا ترے بنا مجھ میں اپنے چہرے کا ماہتاب تو دے لکھ دے خوشیوں سے زندگی سب کی رینوؔ کو وہ قلم کتاب تو دے

    مزید پڑھیے

    دل کے دروازے پر نظر رکھیے

    دل کے دروازے پر نظر رکھیے کون آتا ہے یہ خبر رکھیے پاؤں بالکل نہیں جلیں گے پھر دھوپ کے سامنے شجر رکھیے دوسرے کام بھی ضروری ہے اپنے سائے کی بھی خبر رکھیے روشنی بانٹتے ہے تارے وہاں آسمانوں پہ بھی نظر رکھیے کچھ چراغوں کو رکھیے چوکھٹ پر اور کچھ دل کی طاق پر رکھیے یہ پھسل جائے گا ...

    مزید پڑھیے

    ملنے والے کہاں کہاں سے ملے

    ملنے والے کہاں کہاں سے ملے موت کو زندگی جہاں سے ملے ایسا خوش رنگ پھول ہے اک تو تیرا سانی نا گلستاں سے ملے ڈوب جا عشق کے سمندر میں راستے دل کے تو وہاں سے ملے تو خلوص و ادب کا پیکر ہے اب دعا تجھ کو ہر زباں سے ملے باب ست رنگی تجھ کو دے آئی رنگ جب تیرا آسماں سے ملے بھول بیٹھا ہے وہ ...

    مزید پڑھیے

    کس سے پوچھوں بھلا برا کیا ہے

    کس سے پوچھوں بھلا برا کیا ہے زندگی تیرا فلسفہ کیا ہے یوں تو کرتی نہیں عبادت میں جانتی ہوں مگر خدا کیا ہے یہ تو اب وقت ہی بتائے گا کس سفر میں مجھے ملا کیا ہے نیند کو بھی خبر کہاں رینوؔ میرے خوابوں کی انتہا کیا ہے

    مزید پڑھیے

    ہر گھڑی سانس ماجرا کیا ہے

    ہر گھڑی سانس ماجرا کیا ہے زیست سے میرا رابطہ کیا ہے قید ہیں خواب اک پرندے کے پنجرے کی سمت دیکھتا کیا ہے تتلیاں پھول یا پری چہرے خواب میں کوئی دیکھتا کیا ہے مدتیں ہو گئیں صدا آئے اے کھنڈر تجھ میں گونجتا کیا ہے جب دھڑکتی نہیں ہیں دیواریں تو مکانوں میں ٹوٹتا کیا ہے

    مزید پڑھیے