Razzaq Arshad

رزاق ارشد

رزاق ارشد کے تمام مواد

4 غزل (Ghazal)

    دنیا داری سے ناواقف کیسا پاگل لڑکا تھا

    دنیا داری سے ناواقف کیسا پاگل لڑکا تھا جب رونے کا موقع ہوتا تب بھی ہنستا رہتا تھا ہم سے کیسی بھول ہوئی تھی ہم نے کیا کیا سوچا تھا بالکل موم سا پگھلا وہ تو جو کندن سا لگتا تھا شک کے سائے پھیل رہے ہیں بستی والے حیراں ہیں اس نے دریا پار کیا ہے تو کیا مٹکا پکا تھا ذہن میں دھندلا ...

    مزید پڑھیے

    ہر آنے والے پل سے ڈر رہا ہوں

    ہر آنے والے پل سے ڈر رہا ہوں کن اندیشوں میں گھر کر رہ گیا ہوں کسی پیاسی ندی کی بد دعا ہوں سمندر تھا مگر صحرا ہوا ہوں بس اب انجام کیا ہے یہ بتا دو بہت لمبی کہانی ہو گیا ہوں وہی میرے لیے اب اجنبی ہیں میں جن کے ساتھ صدیوں تک رہا ہوں کوئی انہونی ہو جائے گی جیسے میں اب ایسی ہی باتیں ...

    مزید پڑھیے

    شاید کبھی ایسا ہو کچھ فلم سا کر جاؤں

    شاید کبھی ایسا ہو کچھ فلم سا کر جاؤں کچھ قتل کروں چن کر اور بعد میں مر جاؤں میں بے سر و ساماں اس بازار تمدن میں ناموس بزرگوں کا نیلام نہ کر جاؤں دنیائے سکوں آگیں پھر زیر قدم ہوگی سانسوں کے سمندر سے بس پار اتر جاؤں ممکن ہے کہ مل جائے وہ آخری سیما تک کیا اے دل پژمردہ میں اس کی ڈگر ...

    مزید پڑھیے

    ہمارے عذابوں کا کیا پوچھتے ہیں

    ہمارے عذابوں کا کیا پوچھتے ہیں کبھی آپ کمرے میں تنہا رہے ہیں یہ تنہائی بھی ایک ہی ساحرہ ہے میاں اس کی قدرت میں سو وسوسے ہیں ہوئے ختم سگریٹ اب کیا کریں ہم ہے پچھلا پہر رات کے دو بجے ہیں چلو چند پل موند لیں اپنی پلکیں یوں جیسے کہ ہم واقعی سو گئے ہیں ذرا یہ بھی سوچیں کہ راتوں کو ...

    مزید پڑھیے