Razzaq Afsar

رزاق افسر

رزاق افسر کی غزل

    یوں کھلے بندوں محبت کا نہ چرچا کرنا

    یوں کھلے بندوں محبت کا نہ چرچا کرنا بات دل کی ہے اسے سوچ کے رسوا کرنا دشمنی مول تو لے سکتے ہیں پل میں سب سے سخت دشوار ہے اک ربط کا پیدا کرنا دوستی ظرف و یقیں کی ہے کٹھن راہگزر سوچ کر اس سے گزرنے کا ارادہ کرنا کل کوئی شخص سر راہ یہ دیتا تھا صدا ہو سکے تو غم دوراں کا مداوا کرنا سب ...

    مزید پڑھیے

    شہر اپنا ہے مگر لوگ کہاں ہیں اپنے

    شہر اپنا ہے مگر لوگ کہاں ہیں اپنے کہنے سننے کو زماں اور مکاں ہیں اپنے یہ دعا فرض سمجھ کر میں کیے جاتا ہوں خیر سے خوش رہیں احباب جہاں ہیں اپنے کب الگ تھی مری دنیا سے جو جنت چھوٹی کوئی اپنا تھا وہاں اور نہ یہاں ہیں اپنے آئنہ میز کا اپنی کبھی حصہ نہ بنا شہر میں کہنے کو سب شیشہ گراں ...

    مزید پڑھیے

    ہر دن جس پر پھول کھلیں وہ بے موسم کی ڈال نہیں میں

    ہر دن جس پر پھول کھلیں وہ بے موسم کی ڈال نہیں میں ساجے نہ ساجے ہر کندھے پر پڑنے والی شال نہیں میں مٹی کا ہوں پیالہ لیکن پیاس میں سب کا ہاتھ بٹاؤں جوڑ لیں جس میں آرتی جھٹ سے پیتل کی وہ تھال نہیں میں خوب خزاں کو اس کا پتہ ہے حال زبوں بھی میرا جدا ہے دوش ہوا پر اڑنے والے پتوں سا بے ...

    مزید پڑھیے