Razia Halim Jang

رضیہ حلیم جنگ

رضیہ حلیم جنگ کی غزل

    بیاباں ہو کہ صحرا ہو مجھے تیرا سہارا ہو

    بیاباں ہو کہ صحرا ہو مجھے تیرا سہارا ہو تو ہی خورشید ہو میرا تو ہی میرا ستارا ہو بلندی ہو کہ پستی ہو کہیں بیٹھوں کہیں جاؤں وہیں پر میرا کعبہ ہو وہیں تیرا نظارا ہو نہ یہ دنیا نہ وہ عقبیٰ مری تو اک تمنا ہے رہوں قدموں تلے تیرے تو ہی میرا کنارہ ہو رہو پردوں میں تم مخفی مگر جب دل میں ...

    مزید پڑھیے

    میں مبتلائے عشق ہوں مجھ کو پتا نہ تھا

    میں مبتلائے عشق ہوں مجھ کو پتا نہ تھا جب تک کسی نے حال یہ میرا کیا نہ تھا پایا ہے جب سے تجھ کو ہے تکمیل کا سرور میں تھی ادھوری تو مجھے جب تک ملا نہ تھا اللہ تیرے عشق میں ہوں حال سے بے حال تب تک بڑے مزے میں تھی جب دل لگا نہ تھا

    مزید پڑھیے

    کتنے نایاب تھے لمحے جو وہاں پر گزرے

    کتنے نایاب تھے لمحے جو وہاں پر گزرے جب اٹھے ہاتھ دعاؤں کو تو گوہر برسے تک رہے تھے ترے گھر کو وہ سماں بھی کیا تھا تو گزرتا ہے ہوا آئی تو ہم یہ سمجھے کتنی ہی بار کیا ہم نے تو زمزم سے وضو کتنی ہی بار تری یاد میں آنسو چھلکے سرمۂ خاک مدینہ جو لگا آنکھوں میں مثل آئینے کے آنکھوں کے ...

    مزید پڑھیے

    تمہیں بتاؤ وہ کون ہے جو ہر ایک لمحہ ستا رہا ہے

    تمہیں بتاؤ وہ کون ہے جو ہر ایک لمحہ ستا رہا ہے نہ نیند راتوں کو آ رہی ہے نہ چین دن کو ہی آ رہا ہے یہ اشک دامن بھگو رہے ہیں یہ آنکھیں سوجی ہوئی ہیں میری میں ایک جلوے کی اس کے طالب مگر وہ پردے گرا رہا ہے طواف کعبہ کو دیکھ تو لے تڑپ رہا ہے وجود میرا نہ پاؤں اب میرے اٹھ رہے ہیں نہ سامنے ...

    مزید پڑھیے

    دل کی حالت بگڑ رہی ہے کیوں

    دل کی حالت بگڑ رہی ہے کیوں ہر نفس مجھ کو بے کلی ہے کیوں دل لگاتا ہے بس صدا تیری بے قراری یہ بڑھ رہی ہے کیوں اس کے کوچے میں عمر گزری پھر کوچۂ یار اجنبی ہے کیوں جسم زنجیر ہو بھی سکتا ہے روح آزاد ہے رکی ہے کیوں اب یہ سمجھی ہوں جب بنی جاں پر مرکز جاں تری گلی ہے کیوں

    مزید پڑھیے