Razi Tirmizi

رضی ترمذی

رضی ترمذی کی غزل

    سو رہا تھا تو شور برپا تھا

    سو رہا تھا تو شور برپا تھا اٹھ کے دیکھا تو میں اکیلا تھا خاک پر میرے خواب بکھرے تھے اور میں ریزہ ریزہ چنتا تھا چار جانب وجود کی دیوار اپنی آواز میں ہی سنتا تھا عمر بھر بوند بوند کو ترسے سامنے گھر کے ایک دریا تھا لب دریا کھڑے رہے دونوں وہ بھی پیاسا تھا میں بھی پیاسا تھا

    مزید پڑھیے

    کنج عزت سے اٹھو صبح بہاراں دیکھو

    کنج عزت سے اٹھو صبح بہاراں دیکھو دوستو نغمہ گرو رقص غزالاں دیکھو مٹ گیا راہ گزاروں سے ہر اک نقش خزاں ورق گل پہ لکھے اب نئے عنواں دیکھو مطرباں بہر قدم بوسیٔ شیریں سخناں محفل گل میں چلو جشن بہاراں دیکھو مژدہ پھر خاک خزاں رنگ کی قسمت جاگی آ گیا جھوم کے ابر گہر افشاں دیکھو ہم نوا ...

    مزید پڑھیے