Razi Raziuddin

رضی رضی الدین

رضی رضی الدین کی نظم

    خواب فروش

    پھر اسی شہر میں آئے ہو پلٹ کر کہ جہاں چند ہوتے ہیں جو تم نے دکھائے تھے خواب چند دن ہوتے ہیں جب تم نے سجائے تھے گلاب جن میں خوشبو بھی تھی اور رنگ بھی مانند شہاب تم گئے خواب رہے اور زمانے کے عذاب ڈھونڈتے رہ گئے لب کتنے سوالوں کے جواب اب جو آئے ہو تو اتنا سا کرم کر جانا اب کے بیمار سے ...

    مزید پڑھیے

    شب کا سفر

    آخرش آ گئی وہ شب اے دل صبح سے انتظار جس کا ہے میری تنہائی کی رفیق یہ شب کون کہتا ہے کہ تاریک ہے شب میرے ہر درد سے پیوند بنے آرزوؤں کی اک ردا ایسی جس کی زنبیل میں میں نے اپنے دل جگر ذہن بچھا رکھے ہوں اپنے معشوق کے اس آنچل میں کتنے ارمان چھپا رکھے ہیں کتنے احساس سجا رکھے ہیں میرے ...

    مزید پڑھیے

    بڑھاپا

    یوں گماں ہو رہا ہے میرے ندیم جیسے اب گلستاں میں رنگ نہیں جیسے اب دل میں کچھ امنگ نہیں آسمان بدلیوں کی زد میں ہے زرد آلود ہیں فضائیں بھی سرخ سورج کی کپکپاتی کرن چھو رہی ہے افق کے سائے کو پھیلتی جا رہی ہے شب کی لکیر صحن زنداں کے چار پایوں پر ڈوبتی میری خوابیدہ آنکھیں دیکھتی جاتی ...

    مزید پڑھیے

    جوگی

    میں روح ہوں اس ویرانے کی جو خاک بگولہ پھرتی ہے اک چہرہ اس افسانے کا بیکار جو تڑپا کرتا ہے اک لاشہ ان ارمانوں کا بے دام جو بکتا رہتا ہے میں بستی بستی نگر نگر بیتاب تمنائیں لے کر خالی جھولی گدلا داماں ہر گلی گلی پھیلائے ہوئے بے خواب سی سونی آنکھوں کو کچھ خواب نئے دکھلاتا ہوں ٹوٹے ...

    مزید پڑھیے