خواب فروش
پھر اسی شہر میں آئے ہو پلٹ کر کہ جہاں چند ہوتے ہیں جو تم نے دکھائے تھے خواب چند دن ہوتے ہیں جب تم نے سجائے تھے گلاب جن میں خوشبو بھی تھی اور رنگ بھی مانند شہاب تم گئے خواب رہے اور زمانے کے عذاب ڈھونڈتے رہ گئے لب کتنے سوالوں کے جواب اب جو آئے ہو تو اتنا سا کرم کر جانا اب کے بیمار سے ...