Razi Badayuni

رضی بدایونی

رضی بدایونی کی نظم

    جو پہلے تھی سو اب بھی ہے

    ندامت سے سبکساری جو پہلے تھی سو اب بھی ہے صداقت سے گراں باری جو پہلے تھی سو اب بھی ہے مزاجوں میں وہ مکاری جو پہلے تھی سو اب بھی ہے دلوں کو سچ سے بے زاری جو پہلے تھی سو اب بھی ہے تخیل میں بظاہر انقلاب آیا تو ہے لیکن ستم کی گرم بازاری جو پہلے تھی سو اب بھی ہے سمجھتے تھے کہ آزادی مسرت ...

    مزید پڑھیے

    فکر آشیاں

    عمل کچھ ہے زبان باغباں کچھ اور کہتی ہے نئی آب و ہوائے گلستاں کچھ اور کہتی ہے بھروسہ کیا کریں اہل گلستاں لالہ و گل پر عنادل کی زبان پر بیاں کچھ اور کہتی ہے نہ ہوتا کوئی ڈر صیاد و گلچیں کا نشیمن میں مگر غفلت تری اے پاسباں کچھ اور کہتی ہے سناتی ہیں بہاریں ہم کو پیغام طرب لیکن بہاروں ...

    مزید پڑھیے

    اثر پیدا کر

    جبر کا دور ہے آہوں میں اثر پیدا کر ظلمت شب سے ہی آثار سحر پیدا کر جور مغرب سے نہ انداز حذر پیدا کر تخت باطل جو الٹ دیں وہ بشر پیدا کر غیر کو اپنا بنا لے وہ نظر پیدا کر سنگ ریزوں سے گہر پاش گہر پیدا کر اک نظر دیکھ کے تو بھانپ لے مقصد دل کا چشم بینا میں تفکر کا اثر پیدا کر اپنی دنیا ...

    مزید پڑھیے