جو پہلے تھی سو اب بھی ہے
ندامت سے سبکساری جو پہلے تھی سو اب بھی ہے صداقت سے گراں باری جو پہلے تھی سو اب بھی ہے مزاجوں میں وہ مکاری جو پہلے تھی سو اب بھی ہے دلوں کو سچ سے بے زاری جو پہلے تھی سو اب بھی ہے تخیل میں بظاہر انقلاب آیا تو ہے لیکن ستم کی گرم بازاری جو پہلے تھی سو اب بھی ہے سمجھتے تھے کہ آزادی مسرت ...