جو فاصلہ ہے میں اس کو مٹا کے دیکھوں گا
جو فاصلہ ہے میں اس کو مٹا کے دیکھوں گا میں اس کے چہرے سے پردہ ہٹا کے دیکھوں گا وہ اپنے حسن مری آرزو کے زعم میں ہے میں اس کے بت کو کسی دن گرا کے دیکھوں گا وہ تخت چھوڑ کے اپنا ضرور آئے گا میں آسمان کو سر پہ اٹھا کے دیکھوں گا مرے فراق میں اس کا بھی حال مجھ سا ہے میں آپ جا کے یا اس کو ...