Raza Mauranvi

رضا مورانوی

رضا مورانوی کی غزل

    اس طرح آنکھوں کو نم دل پر اثر کرتے ہوئے

    اس طرح آنکھوں کو نم دل پر اثر کرتے ہوئے جا رہا ہے کون نیزوں پر سفر کرتے ہوئے زندگی فاقوں کے سائے میں بسر کرتے ہوئے جی رہا ہوں خون دل خون جگر کرتے ہوئے لکھ رہا ہوں نام بچوں کے غموں کی جائداد ان کی صبح زندگی کو دوپہر کرتے ہوئے اتنے وحشت ناک منظر پتلیوں میں بس گئے خواب بھی ڈرنے لگے ...

    مزید پڑھیے

    یہ وقت جب بھی لہو کا خراج مانگتا ہے

    یہ وقت جب بھی لہو کا خراج مانگتا ہے ہمارے جسم میں زخموں کے پھول ٹانکتا ہے یہ آفتاب نہیں دیتا چاند کو کرنیں تمام دن کی مسافت کا درد بانٹتا ہے بجھے گی کیسے خدا جانے اس کے پیٹ کی آگ یہ سرخ سرخ سا سورج ستارے پھانکتا ہے ہمارے صبر نے اس کو تھکا دیا اتنا یہ معجزہ ہے کہ مقتل میں ظلم ...

    مزید پڑھیے

    مہکتی آنکھوں میں سوچا تھا خواب اتریں گے

    مہکتی آنکھوں میں سوچا تھا خواب اتریں گے پتا نہ تھا کہ یہاں بھی عذاب اتریں گے فریب کھائے گی ہر بار میری تشنہ لبی بدن کے دشت پہ جب جب سراب اتریں گے مری لحد پہ نہ روشن کرے چراغ کوئی یہ وہ جگہ ہے جہاں آفتاب اتریں گے سفید پوشوں کی کب تک چھپیں گی کرتوتیں کہ دھیرے دھیرے سبھی کے نقاب ...

    مزید پڑھیے

    یہ کس دیار کے ہیں کس کے خاندان سے ہیں

    یہ کس دیار کے ہیں کس کے خاندان سے ہیں اسیر ہو کے بھی جو لوگ اتنی شان سے ہیں ملے عروج تو مغرور مت کبھی ہونا بلندیوں کے سبھی راستے ڈھلان سے ہیں تم اپنے اونچے محل میں رہو مگر سوچو تمہارے سائے میں کچھ لوگ بے نشان سے ہیں زمین کرب کی ہر فصل کا جو مالک ہے ہمارے درد کے رشتے اسی کسان سے ...

    مزید پڑھیے

    زندگی اب اس قدر سفاک ہو جائے گی کیا

    زندگی اب اس قدر سفاک ہو جائے گی کیا بھوک ہی مزدور کی خوراک ہو جائے گی کیا میرے قاتل سے کوئی اے کاش اتنا پوچھ لے یہ زمیں میرے لہو سے پاک ہو جائے گی کیا ہر طرف عریاں تنی کے جشن ہوں گے روز و شب اس قدر تہذیب نو بے باک ہو جائے گی کیا بڑھ گیا سایہ اگر قد سے تو بڑھنے دیجئے خاک اڑ کر ہمسر ...

    مزید پڑھیے

    یوں ہی ظالم کا رہا راج اگر اب کے برس

    یوں ہی ظالم کا رہا راج اگر اب کے برس غیرممکن ہے رہے دوش پہ سر اب کے برس جسم بوئیں گے ستم گار اناجوں کی جگہ اور فصلوں کی طرح کاٹیں گے سر اب کے برس ذہن سے کام لو اور موڑ دو طوفان کا رخ ورنہ آنسو میں ہی بہہ جائیں گے گھر اب کے برس جانے کس وقت اجل آپ کو لینے آ جائے ساتھ ہی رکھیے گا ...

    مزید پڑھیے

    خشک دامن پہ برسنے نہیں دیتی مجھ کو

    خشک دامن پہ برسنے نہیں دیتی مجھ کو میری غیرت کبھی رونے نہیں دیتی مجھ کو ایک خواہش ہے جو مدت سے گلا گھونٹے ہے اک تمنا ہے جو مرنے نہیں دیتی مجھ کو زندگی روز نیا درد سناتی ہے مگر اپنے آنسو کبھی چھونے نہیں دیتی مجھ کو دل تو احباب سے ملنے کو بہت چاہتا ہے مفلسی گھر سے نکلنے نہیں دیتی ...

    مزید پڑھیے

    کسی کے زخم پر اشکوں کا پھاہا رکھ دیا جائے

    کسی کے زخم پر اشکوں کا پھاہا رکھ دیا جائے چلو سورج کے سر پر تھوڑا سایہ رکھ دیا جائے مرے مالک سر شاخ شجر اک پھول کی مانند مری بے داغ پیشانی پہ سجدہ رکھ دیا جائے گنہ گاروں نے سوچا ہے مسلسل نیکیاں کر کے شب ظلمت کے سینے پر اجالا رکھ دیا جائے تن بے سر ہوں میرے سائے میں اب کون بیٹھے ...

    مزید پڑھیے