Raza Mauranvi

رضا مورانوی

رضا مورانوی کے تمام مواد

8 غزل (Ghazal)

    اس طرح آنکھوں کو نم دل پر اثر کرتے ہوئے

    اس طرح آنکھوں کو نم دل پر اثر کرتے ہوئے جا رہا ہے کون نیزوں پر سفر کرتے ہوئے زندگی فاقوں کے سائے میں بسر کرتے ہوئے جی رہا ہوں خون دل خون جگر کرتے ہوئے لکھ رہا ہوں نام بچوں کے غموں کی جائداد ان کی صبح زندگی کو دوپہر کرتے ہوئے اتنے وحشت ناک منظر پتلیوں میں بس گئے خواب بھی ڈرنے لگے ...

    مزید پڑھیے

    یہ وقت جب بھی لہو کا خراج مانگتا ہے

    یہ وقت جب بھی لہو کا خراج مانگتا ہے ہمارے جسم میں زخموں کے پھول ٹانکتا ہے یہ آفتاب نہیں دیتا چاند کو کرنیں تمام دن کی مسافت کا درد بانٹتا ہے بجھے گی کیسے خدا جانے اس کے پیٹ کی آگ یہ سرخ سرخ سا سورج ستارے پھانکتا ہے ہمارے صبر نے اس کو تھکا دیا اتنا یہ معجزہ ہے کہ مقتل میں ظلم ...

    مزید پڑھیے

    مہکتی آنکھوں میں سوچا تھا خواب اتریں گے

    مہکتی آنکھوں میں سوچا تھا خواب اتریں گے پتا نہ تھا کہ یہاں بھی عذاب اتریں گے فریب کھائے گی ہر بار میری تشنہ لبی بدن کے دشت پہ جب جب سراب اتریں گے مری لحد پہ نہ روشن کرے چراغ کوئی یہ وہ جگہ ہے جہاں آفتاب اتریں گے سفید پوشوں کی کب تک چھپیں گی کرتوتیں کہ دھیرے دھیرے سبھی کے نقاب ...

    مزید پڑھیے

    یہ کس دیار کے ہیں کس کے خاندان سے ہیں

    یہ کس دیار کے ہیں کس کے خاندان سے ہیں اسیر ہو کے بھی جو لوگ اتنی شان سے ہیں ملے عروج تو مغرور مت کبھی ہونا بلندیوں کے سبھی راستے ڈھلان سے ہیں تم اپنے اونچے محل میں رہو مگر سوچو تمہارے سائے میں کچھ لوگ بے نشان سے ہیں زمین کرب کی ہر فصل کا جو مالک ہے ہمارے درد کے رشتے اسی کسان سے ...

    مزید پڑھیے

    زندگی اب اس قدر سفاک ہو جائے گی کیا

    زندگی اب اس قدر سفاک ہو جائے گی کیا بھوک ہی مزدور کی خوراک ہو جائے گی کیا میرے قاتل سے کوئی اے کاش اتنا پوچھ لے یہ زمیں میرے لہو سے پاک ہو جائے گی کیا ہر طرف عریاں تنی کے جشن ہوں گے روز و شب اس قدر تہذیب نو بے باک ہو جائے گی کیا بڑھ گیا سایہ اگر قد سے تو بڑھنے دیجئے خاک اڑ کر ہمسر ...

    مزید پڑھیے

تمام