Raza Hamdani

رضا ہمدانی

رضا ہمدانی کی غزل

    زخم کچھ ایسے مرے قلب و جگر نے پائے

    زخم کچھ ایسے مرے قلب و جگر نے پائے عمر بھر جو کسی عنوان نہ بھرنے پائے ہم نے اشکوں کے چراغوں سے سجا لیں پلکیں کہ ترے درد کی بارات گزرنے پائے اس سے کیا پوچھتے ہو فلسفۂ موت و حیات کہ جو زندہ بھی رہے اور نہ مرنے پائے اس لیے کم نظری کا بھی ستم سہنا پڑا تجھ پہ محفل میں کوئی نام نہ ...

    مزید پڑھیے

    جنوں کا راز محبت کا بھید پا نہ سکی

    جنوں کا راز محبت کا بھید پا نہ سکی ہمارا ساتھ یہ دنیا مگر نبھا نہ سکی بکھر گیا ہوں فضاؤں میں بوئے گل کی طرح مرے وجود میں وسعت مری سما نہ سکی ہر اک قدم پہ صلیب آشنا ملے مجھ کو یہ کائنات وفاؤں کا بار اٹھا نہ سکی پٹک کے رہ گئی سر اپنا رہ گزاروں سے مری صدا دل کہسار میں سما نہ ...

    مزید پڑھیے

    حسن پابند حنا ہو جیسے

    حسن پابند حنا ہو جیسے یہ وفاؤں کا صلہ ہو جیسے یوں وہ کرتے ہیں کنارا مجھ سے اس میں میرا ہی بھلا ہو جیسے طعنہ دیتے ہیں مجھے جینے کا زندگی میری خطا ہو جیسے اس طرح آنکھ سے ٹپکا ہے لہو شاخ سے پھول گرا ہو جیسے سر کہسار وہ بادل گرجا دل دھڑکنے کی صدا ہو جیسے حال دل پوچھتے ہو یوں مجھ ...

    مزید پڑھیے

    ہر ایک گھر کا دریچہ کھلا ہے میرے لیے

    ہر ایک گھر کا دریچہ کھلا ہے میرے لیے تمام شہر ہی دامن کشا ہے میرے لیے ہر ایک ترشے ہوئے جسم میں ہے آنچ تری ہر ایک بت کدہ آتش کدہ ہے میرے لیے بلائے جاں ہیں یہ گہرائیاں سمندر کی عذاب عشرت قطرہ بنا ہے میرے لیے میں ایک کھیل سمجھتا تھا درد الفت کو تمام عمر کا اب رتجگا ہے میرے ...

    مزید پڑھیے

    اشک یوں بہتے ہیں ساون کی جھڑی ہو جیسے

    اشک یوں بہتے ہیں ساون کی جھڑی ہو جیسے یا کہیں پہلے پہل آنکھ لڑی ہو جیسے کتنی یادوں نے ستایا ہے مری یاد کے ساتھ غم دوراں غم جاناں کی کڑی ہو جیسے بوئے کاکل کی طرح پھیل گیا شب کا سکوت تیری آمد بھی قیامت کی گھڑی ہو جیسے یوں نظر آتے ہیں اخلاص میں ڈوبے ہوئے دوست دشمنوں پر کوئی افتاد ...

    مزید پڑھیے

    ہم سکوں پائیں گے سلماؤں میں کیا

    ہم سکوں پائیں گے سلماؤں میں کیا خوشبوؤں کا قحط ہے گاؤں میں کیا کم نہیں گہرے سندر سے جو دل وہ بھلا ڈوبے گا دریاؤں میں کیا ہر طرف روشن ہیں یادوں کے کلس گھر گئے ہیں ہم کلیساؤں میں کیا جن کی آنکھوں میں ہے نیندوں کا غبار روشنی پائیں گے صحراؤں میں کیا رات دن قرنوں سے ہوں گرم سفر ایک ...

    مزید پڑھیے

    آ تجھ کو خیال میں بساؤں

    آ تجھ کو خیال میں بساؤں سوئے ہوئے درد کو جگاؤں دل پھٹنے لگا ہے یاد محبوب آ تجھ کو ہی اب گلے لگاؤں جز تیرے نہ سن سکے کوئی بھی اس لے میں تجھے میں گنگناؤں اے نغمہ طراز جسم موزوں مصرع کی طرح تجھے اٹھاؤں جو گزرا ہے تیری خلوتوں میں کیسے وہ زمانہ بھول جاؤں ہو بس میں مرے تو سنگ دل ...

    مزید پڑھیے

    صحرائے خیال کا دیا ہوں

    صحرائے خیال کا دیا ہوں ویرانۂ شب میں جل رہا ہوں ساغر کی طرح سے چور ہو کر محفل میں بکھر بکھر گیا ہوں اپنے ہی لہو کی روشنی میں نیرنگ جہاں کو دیکھتا ہوں وہ چاند ہوں گردشوں میں آ کر خود اپنی نظر سے کٹ گیا ہوں ہر عہد ہے میرے دم سے رنگین میں نغمۂ ساز ارتقا ہوں آئینہ صفت نظر سے ...

    مزید پڑھیے

    معمورۂ افکار میں اک حشر بپا ہے

    معمورۂ افکار میں اک حشر بپا ہے ادراک بھی انساں کے لیے طرفہ بلا ہے ہر نقش اگر تیرا ہی نقش کف پا ہے پھر میرے لیے کوئی سزا ہے نہ جزا ہے ہونٹوں پہ ہنسی سینوں میں کہرام بپا ہے دیوانوں نے جینے کا چلن سیکھ لیا ہے اب دشت جنوں بھی جو سمٹ آئے عجب کیا دیوانہ کوئی لے کے ترا نام چلا ہے اک ...

    مزید پڑھیے

    خراب عشق سہی عالم شہود میں ہوں

    خراب عشق سہی عالم شہود میں ہوں ہوں اشک اشک مگر اپنے ہی وجود میں ہوں کسی نے نغموں میں تحلیل کر دیا ہے مجھے نہ گنگناؤ کہ میں پردۂ سرود میں ہوں تو اپنی ذات سے مجھ کو الگ نہ جان کہ میں ترے جمال کی نکہت کے تار و پود میں ہوں ہزار رنگ میں دیکھا ہے مجھ کو دنیا نے ازل سے تا بہ ابد نشۂ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2