Ravi Kumar

روی کمار

روی کمار کی غزل

    پربت ٹیلے بند مکانوں جیسے تھے

    پربت ٹیلے بند مکانوں جیسے تھے اور جو پتھر تھے انسانوں جیسے تھے دن میں ساری بستی میلے جیسی تھی رات کے منظر قبرستانوں جیسے تھے بڑے بڑے محلوں میں رہنے والے لوگ اپنے گھر میں خود مہمانوں جیسے تھے وادی کا سنگار پہاڑی لڑکی سا جھرنے تو المست جوانوں جیسے تھے کیسے کیسے درد چھپائے ...

    مزید پڑھیے

    دھند میں لپٹے ہوئے منظر بہت اچھے لگے

    دھند میں لپٹے ہوئے منظر بہت اچھے لگے ٹمٹماتی روشنی میں گھر بہت اچھے لگے زندگی کے راستوں پر رینگتے لوگوں کے بیچ سر اٹھاتے بولتے کچھ سر بہت اچھے لگے برف زاروں سے اترتے جھومتے دریاؤں میں پانیوں کو روکتے پتھر بہت اچھے لگے آج بھی باقی ہیں جن سے اس نگر کی رونقیں دائروں کے بیچ وہ ...

    مزید پڑھیے

    شاخ پر پھول کھل گئے ہیں نا

    شاخ پر پھول کھل گئے ہیں نا تم کو پیغام مل گئے ہیں نا اک آواز حق اٹھی دیکھا اور ایوان ہل گئے ہیں نا وہ تو منہ میں زبان رکھتے تھے ان کے بھی ہونٹ سل گئے ہیں نا تم نگینہ سمجھ رہے تھے اسے کانچ سے ہاتھ چھل گئے ہیں نا جو جہاں ہے وہاں نہیں ملتا لوگ مرکز سے ہل گئے ہیں نا

    مزید پڑھیے