رونق رضا کے تمام مواد

13 غزل (Ghazal)

    مجھ کو مت چھونا کہ رس کر پھوٹنے والا ہوں میں

    مجھ کو مت چھونا کہ رس کر پھوٹنے والا ہوں میں تجھ کو کیا معلوم تیرے طنز کا چھالا ہوں میں آج ذہنوں میں ہوں لیکن کل کا اندیشہ ہوں میں درمیاں دونوں کے گر کر ٹوٹتا رشتہ ہوں میں آڑی ترچھی سی لکیریں کھینچتا ہوں اور پھر اس کو ہر منظر میں رکھ کر رنگ بھر دیتا ہوں میں وہ تو یوں خوش ہے ...

    مزید پڑھیے

    دیکھ افق کے پیلے پن میں دور وہ منظر ڈوب گیا

    دیکھ افق کے پیلے پن میں دور وہ منظر ڈوب گیا جیسے کسی بیمار کے رخ پر رنگ ابھر کر ڈوب گیا جھوٹی آس کے پنکھ لگا کر سات سمندر اڑ آیا تیرے قرب کی خوشبو پا کر میں ساحل پر ڈوب گیا یاد کی اے سیلی دیوارو اب کے ایسا لگتا ہے حال کی طغیانی میں جیسے ماضی کا گھر ڈوب گیا وہ تو اپنے قد سے زیادہ ...

    مزید پڑھیے

    زندگی کے کیسے کیسے حوصلے پتھرا گئے

    زندگی کے کیسے کیسے حوصلے پتھرا گئے آرزو سے چل کے ترک آرزو تک آ گئے یاد ہے اتنا کہ ابھرا تھا کوئی عکس جمیل اور پھر یادوں کے سارے آئینے دھندلا گئے میرے ماضی کے چمن میں تھے جو کچھ یادوں کے پھول رفتہ رفتہ زندگی کی دھوپ میں کمھلا گئے زندگی بھی ہے تمہارے غم کے پس منظر کی دین جب بھی ...

    مزید پڑھیے

    ٹھوکروں کی شے پرستش کی نظر تک لے گئے

    ٹھوکروں کی شے پرستش کی نظر تک لے گئے ہم ترے کوچے کے اک پتھر کو گھر تک لے گئے چھوڑ کر جاتے رہے سب کارواں والے مگر راستے ہی ہم سفر نکلے جو گھر تک لے گئے اپنے ہی مقتول ٹھہرے اپنے ہی قاتل بنے اپنے ہی ہاتھوں سے ہم کشتی بھنور تک لے گئے شام ہی تک تھا سکوت قبل طوفاں پھر نہ پوچھ کیسے کیسے ...

    مزید پڑھیے

    نہ جانے کب سے میں گرد سفر کی قید میں تھا

    نہ جانے کب سے میں گرد سفر کی قید میں تھا کہ سنگ میل تھا اور رہگزر کی قید میں تھا دکھائی دیتا تھا مختار دست و بازو سے مگر وہ شخص کسی بے ہنر کی قید میں تھا میں خواب خواب تھا ہر جشن آرزو کا اسیر کھلی جو آنکھ تو اپنے ہی گھر کی قید میں تھا کھلی فضائیں ملیں جب تو اے ہوائے چمن میں بے ...

    مزید پڑھیے

تمام