رؤف صادق کے تمام مواد

5 غزل (Ghazal)

    میں کہ خود اپنے ہی اندر ہوا ٹکڑے ٹکڑے

    میں کہ خود اپنے ہی اندر ہوا ٹکڑے ٹکڑے یعنی کوڑے میں سمندر ہوا ٹکڑے ٹکڑے اس عمارت کا مقدر ہوا ٹکڑے ٹکڑے جس کی بنیاد میں پتھر ہوا ٹکڑے ٹکڑے کوئی لغزش کسی لمحے سے ہوئی تھی شاید گردش وقت کا محور ہوا ٹکڑے ٹکڑے چڑھتے سورج کی اترتے ہی کرن آنکھوں میں میرے ہر خواب کا منظر ہوا ٹکڑے ...

    مزید پڑھیے

    دیار خواب میں کوشش ہے پھر سجانے کی

    دیار خواب میں کوشش ہے پھر سجانے کی بنا رہا ہوں میں تصویر آشیانے کی ابھی تو صرف بگولے اٹھے خیالوں میں ابھی سے رکنے لگی نبض کیوں زمانے کی شعاعیں دینے لگے ایسا کے اندھیرے بھی نئی ادا ہے چراغوں میں جھلملانے کی محاذ میں نے ہی اپنے خلاف کھولا ہے کہ آ گئی ہے گھڑی خود کو آزمانے ...

    مزید پڑھیے

    لفظ کوئی زبان سے نکلا

    لفظ کوئی زبان سے نکلا تیر جیسے کمان سے نکلا ڈھلتے سورج کو دیکھ کر سایہ میرے ٹوٹے مکان سے نکلا جب بھی منزل مجھے نظر آئی میں سفر کی تکان سے نکلا شام رنگیں کا گمشدہ سورج صبح کے سائبان سے نکلا آدمی کا یقین کیا کیجے اب خدا بھی گمان سے نکلا گھر میں فاقہ تھا جس جس کے چہرے پر گھر سے ...

    مزید پڑھیے

    موت بہتر ہے ایسے جینے سے

    موت بہتر ہے ایسے جینے سے دل میں کچھ بھی نہیں قرینے سے خشک آنکھیں کہاں جھلکتی ہیں دل میں اترے ہیں کچھ سفینے سے ہم نے کیا چھو لیا تصور میں کھنکھاتے ہیں آبگینے سے ہم کو فرصت نہیں گھڑی بھر کی پیرہن زندگی کا سینے سے ایک لمحہ کا تجربہ بہتر روز و شب سال اور مہینے سے ایک میں تو ہوں ...

    مزید پڑھیے

    خزاں کے بے کیف منظروں کا برنگ خوشبو جواب رکھنا

    خزاں کے بے کیف منظروں کا برنگ خوشبو جواب رکھنا کسی کی یاد کا اپنے دل میں کوئی مہکتا گلاب رکھنا تم اپنے کردار اور عمل کو بنا کے آئینہ تلفظ حسین لفظوں کی صورتوں میں شناختوں کی کتاب رکھنا اداس چہرہ ہے شام غم کا دھواں دھواں شب اتر رہی ہے ابھی سے کوئی سحر کا منظر نظر میں اپنی جناب ...

    مزید پڑھیے