Ratan Pandorwi

رتن پنڈوروی

رتن پنڈوروی کے تمام مواد

7 غزل (Ghazal)

    لطف خودی یہی ہے کہ شان بقا رہوں

    لطف خودی یہی ہے کہ شان بقا رہوں انسان کے لباس میں بن کر خدا رہوں جب مجھ کو میرے سامنے آنے سے عار ہے کس حوصلے پہ تجھ کو خدا مانتا رہوں پردے میں اک جھلک سی دکھانے سے فائدہ جلوے کو عام کر کہ تجھے دیکھتا رہوں اک تو کہ میرے دل ہی میں چھپ کر پڑا رہے اک میں کہ ہر چہار طرف ڈھونڈھتا ...

    مزید پڑھیے

    یہ کون سا مقام ہے اے جوش بے خودی (ردیف .. ن)

    یہ کون سا مقام ہے اے جوش بے خودی رستہ بتا رہا ہوں ہر اک رہنما کو میں دونوں ہی کامیاب ہوئے ہیں تلاش میں ذات خدا ملی مجھے ذات خدا کو میں مٹی اٹھا کے دیکھتا ہوں راہ شوق کی بھولا نہیں ہوں جوش طلب میں فنا کو میں ہستی فنا ہوئی تو حقیقت یہ کھل گئی میں خود بقا ہوں کس لیے ڈھونڈوں بقا کو ...

    مزید پڑھیے

    خواب ہی میں رخ پر نور دکھائے کوئی

    خواب ہی میں رخ پر نور دکھائے کوئی غم میں راحت کا بھی پہلو نظر آئے کوئی سامنے اس کے دل و جان و جگر میں رکھ دوں ہاں مگر ہاتھ میں خنجر تو اٹھائے کوئی اپنے ہی گھر میں ملا ڈھونڈ رہے تھے جس کو اس کے پانے کے لیے خود ہی کو پائے کوئی آ گئی کالی گھٹا جھوم کے مے خانے پر توبہ کہتی ہے کہ مجھ کو ...

    مزید پڑھیے

    پہنچے نہ جو مراد کو وہ مدعا ہوں میں

    پہنچے نہ جو مراد کو وہ مدعا ہوں میں ناکامیوں کی راہ میں خود کھو گیا ہوں میں کہتے ہیں جس کو حسن اسی کا ہے نام عشق دیکھو مجھے بغور کہ شان خدا ہوں میں پردہ اٹھا کہ ہوش کی دنیا بدل گئی حیران ہوں کہ سامنے کیا دیکھتا ہوں میں پیوند خاک ہو کے ملیں سر بلندیاں دشت جنوں میں بن کے بگولا اڑا ...

    مزید پڑھیے

    جدا وہ ہوتے تو ہم ان کی جستجو کرتے

    جدا وہ ہوتے تو ہم ان کی جستجو کرتے الگ نہیں ہیں تو پھر کس کی آرزو کرتے ملا نہ ہم کو کبھی عرض حال کا موقع زباں نہ چلتی تو آنکھوں سے گفتگو کرتے اگر یہ جانتے ہم بھی انہیں کی صورت ہیں کمال شوق سے اپنی ہی جستجو کرتے جو خاک چاک جگر ہے تو پرزے پرزے دل جنوں کے ہوش میں کس کس کو ہم رفو ...

    مزید پڑھیے

تمام