Rasool Jahan Begam Makhfi Badayuni

رسول جہاں بیگم مخفی بدایونی

  • 1903 - 1976

رسول جہاں بیگم مخفی بدایونی کی غزل

    شیوۂ ضبط کو رسوا دل ناشاد نہ کر

    شیوۂ ضبط کو رسوا دل ناشاد نہ کر لب خاموش کو آلودۂ فریاد نہ کر دل ہے گنجینۂ صد گوہر اسرار وفا اے نگاہ غلط انداز اسے برباد نہ کر صفحۂ دل سے مٹا عظمت ماضی کے نقوش ہیں یہ بھولے ہوئے افسانے انہیں یاد نہ کر شیوۂ جور کو رکھ اہل وفا تک محدود عام فیض خلش درد خدا داد نہ کر رکھ نظر وسعت ...

    مزید پڑھیے

    کچھ حد بھی اے فلک ستم ناروا کی ہے

    کچھ حد بھی اے فلک ستم ناروا کی ہے ہر سانس داستاں ترے جور و جفا کی ہے حاجت روا کی اور نہ ضرورت دعا کی ہے اب چھوڑ چارہ ساز جو مرضی خدا کی ہے دامان ضبط چاک تو کر دے جنوں مگر توہین یہ مرے دل غم آشنا کی ہے خون‌ حیات خون طرب خون آرزو یہ شرح مختصر مری عمر وفا کی ہے غیرت نے میری خود ہی ...

    مزید پڑھیے

    جینے کا لطف زیست کا حاصل نہیں رہا

    جینے کا لطف زیست کا حاصل نہیں رہا وہ ولولے نہیں رہے وہ دل نہیں رہا ہنگامہ زار شوق ہے یا محشر الم طوفان اضطراب ہے وہ دل نہیں رہا ساقی کی ایک ہی نگہ التفات میں مشکل ہمارا عقدۂ مشکل نہیں رہا یادش بخیر حاصل کونین تھا جو دل چھٹ کر کسی سے اب کسی قابل نہیں رہا محفل سے اٹھ گئے مری حیرت ...

    مزید پڑھیے