راسخ شاہد کے تمام مواد

5 غزل (Ghazal)

    تیرے خیال سے یوں سجائی تمام رات

    تیرے خیال سے یوں سجائی تمام رات اک بت کو دیکھنے میں بتائی تمام رات وہ اجنبی تھا صبح یہ معلوم ہو گیا تصویر جس کی ہم نے بنائی تمام رات جانے میں کس قفس کے خیالوں میں قید تھا دیوار اپنے گھر کی جلائی تمام رات زندہ رہے گا جوش گلابوں میں اس لیے اک داستان شمع سنائی تمام رات ہم مسکرا ...

    مزید پڑھیے

    وسعت شوق سے اک شمع جلائی نہ گئی

    وسعت شوق سے اک شمع جلائی نہ گئی وہ بھی کیا بات تھی جو ہم سے بنائی نہ گئی گر مخالف تھے مرے لفظ ترے ہر خط کے ہم سے پر خط میں ترے آگ لگائی نہ گئی ڈور اوروں کی ہتھیلی میں رکھی ہے ہم نے زندگی تیری پتنگ ہم سے اڑائی نہ گئی تم گئے رونق دنیا بھی گئی ساتھ ترے ہم سے پھر بزم محبت بھی سجائی نہ ...

    مزید پڑھیے

    اسے تو میری محبت کا پاس تھا ہی نہیں

    اسے تو میری محبت کا پاس تھا ہی نہیں وہ رو رہا تھا مگر وہ اداس تھا ہی نہیں ہمارے پاس محبت تھی سو اسے سونپی جو مانگتا وہ رہا میرے پاس تھا ہی نہیں بیان اس نے کہانی ہمارے نام سے کی ہمارے ذہن میں ویسا قیاس تھا ہی نہیں ہمارے پاس جو آیا لہو لہو تھا وہ ہمارے تن پہ بھی کوئی لباس تھا ہی ...

    مزید پڑھیے

    ڈھونڈتا سکوں میں تھا پایا رنج و غم الٹا

    ڈھونڈتا سکوں میں تھا پایا رنج و غم الٹا منزلوں کی خواہش میں رکھ دیا قدم الٹا جاتے جاتے قاصد نے کہہ دیا پتا ان کا ہائے میرے ہاتھوں میں آ گیا قلم الٹا آج گر گلے شکوہ کر رہا تھا وہ لیکن بوجھ میرے سینے کا ہو رہا تھا کم الٹا مجھ کو سارے منظر ہی تب سے الٹے لگتے ہیں زلف یار کو دیکھا جب ...

    مزید پڑھیے

    بازار حسن و شوق میں کمتر نہیں ہوں میں

    بازار حسن و شوق میں کمتر نہیں ہوں میں چھو کر مجھے بھی دیکھ کہ خنجر نہیں ہوں میں جس میکدے میں جام اچھالے نہیں گئے اس میکدے میں ہونے سے بہتر نہیں ہوں میں باندھی گئی ہے پیر میں زنجیر کس لیے میں تو ہوں اک خیال کہ پیکر نہیں ہوں میں تازہ رہوں گا قلب و خرد میں ہر ایک وقت جس کو بلا سکو ...

    مزید پڑھیے