Rasikh Irfani

راسخ عرفانی

راسخ عرفانی کے تمام مواد

9 غزل (Ghazal)

    گرم ہر لمحہ لہو جسم کے اندر رکھنا

    گرم ہر لمحہ لہو جسم کے اندر رکھنا خشک آنکھیں ہوں مگر دل میں سمندر رکھنا بات نکلے گی جوں ہی گھر سے پرائی ہوگی پاؤں کچھ سوچ کے دہلیز سے باہر رکھنا ظلمت شب میں کہیں خود ہی نہ ٹھوکر کھائے دشمن جاں کے بھی رستے میں نہ پتھر رکھنا زر، زمیں، زور کا سودا جو سمائے سر میں روبرو نقشۂ انجام ...

    مزید پڑھیے

    کسی دراز میں رکھنا کہ طاق پر رکھنا

    کسی دراز میں رکھنا کہ طاق پر رکھنا مرے خطوط محبت سنبھال کر رکھنا کسی بھی دور میں شاید میں تیرے کام آؤں جدا ہو شوق سے کچھ رابطہ مگر رکھنا گھٹائیں یاس کی چھائیں گی چھٹ بھی جائیں گی ہجوم درد میں قابو حواس پر رکھنا خدا کرے کہ ملے تجھ کو منزل مقصود فراز پا کے نشیبوں پہ بھی نظر ...

    مزید پڑھیے

    آس حسن گمان سے ٹوٹی

    آس حسن گمان سے ٹوٹی شاخ پھل کے نشان سے ٹوٹی مل گئی خاک ہو کے مٹی میں اینٹ جو بھی مکان سے ٹوٹی عرض احوال نا شناسوں سے رگ انا کی زبان سے ٹوٹی جس پہ دار و مدار کشتی تھا ڈور وہ بادبان سے ٹوٹی مسئلے دوستی کے حل نہ ہوئے گفتگو درمیان سے ٹوٹی دست دشمن سے تیر کیا چھوٹا ایک بجلی کمان سے ...

    مزید پڑھیے

    کھنڈر میں دفن ہوئی ہیں عمارتیں کیا کیا

    کھنڈر میں دفن ہوئی ہیں عمارتیں کیا کیا لکھی ہیں کتبۂ دل پر عبارتیں کیا کیا حصار برف میں رہنا کبھی سرابوں میں سفر کے شوق نے سونپی سفارتیں کیا کیا تلاش لفظ میں عمروں کی کاوشوں کا ثمر اندھیرے غار میں گھومیں بصارتیں کیا کیا کہیں بدن کے ہیں سودے کہیں ضمیروں کے ہوئی ہیں شہر میں اب ...

    مزید پڑھیے

    کتنی ٹھنڈی تھی ہوا قریۂ برفانی کی

    کتنی ٹھنڈی تھی ہوا قریۂ برفانی کی جم گئی دل میں کسک شام زمستانی کی حادثہ کوئی نیا راہ پہ گزرا ہوگا دھول ہر چہرے پہ بکھری ہے پریشانی کی میں جہاں جاؤں وہیں موت کی تحویل میں ہوں تیغ اک لٹکی ہے ہر سانس پہ نگرانی کی میرے تیور پہ مرا نام و نسب کندہ ہے دل کا آئینہ ہے تختی مری پیشانی ...

    مزید پڑھیے

تمام