گرم ہر لمحہ لہو جسم کے اندر رکھنا
گرم ہر لمحہ لہو جسم کے اندر رکھنا خشک آنکھیں ہوں مگر دل میں سمندر رکھنا بات نکلے گی جوں ہی گھر سے پرائی ہوگی پاؤں کچھ سوچ کے دہلیز سے باہر رکھنا ظلمت شب میں کہیں خود ہی نہ ٹھوکر کھائے دشمن جاں کے بھی رستے میں نہ پتھر رکھنا زر، زمیں، زور کا سودا جو سمائے سر میں روبرو نقشۂ انجام ...