Rasikh Azimabadi

راسخ عظیم آبادی

راسخ عظیم آبادی کی غزل

    شیخ حرم اس بت کا پرستار ہوا ہے

    شیخ حرم اس بت کا پرستار ہوا ہے بت خانہ نشیں باندھ کے زنار ہوا ہے ہر حرف پہ دو آنسو ٹپک پڑتے ہیں اے وائے خط یار کو لکھنا ہمیں دشوار ہوا ہے کوتہ نہ سمجھ آہ ضعیفان کو یہ تیر سو بار دل عرش سے بھی پار ہوا ہے اے صید فگن غم سے ترے دوری کہ میرا ہر زخم دل اک دیدۂ خوں بار ہوا ہے ہستی تری ...

    مزید پڑھیے

    دل زلف بتاں میں ہے گرفتار ہمارا

    دل زلف بتاں میں ہے گرفتار ہمارا اس دام سے ہے چھوٹنا دشوار ہمارا بازار جہاں میں ہیں عجب جنس زبوں ہم کوئی نہیں اے وائے خریدار ہمارا تھی داور محشر سے توقع سو تجھے دیکھ وہ بھی نہ ہوا ہائے طرف دار ہمارا کیونکر نہ دم سرد بھریں ہم کہ ہر اک سے ملتا ہے بہت گرم کچھ اب یار ہمارا تجھ بن ...

    مزید پڑھیے

    غفلت میں کٹی عمر نہ ہشیار ہوئے ہم

    غفلت میں کٹی عمر نہ ہشیار ہوئے ہم سوتے ہی رہے آہ نہ بیدار ہوئے ہم یہ بے خبری دیکھ کہ جب ہم سفر اپنے کوسوں گئے تب آہ خبردار ہوئے ہم صیاد ہی سے پوچھو کہ ہم کو نہیں معلوم کیا جانئے کس طرح گرفتار ہوئے ہم تھی چشم کہ تو رحم کرے گا کبھو سو ہائے غصہ کے بھی تیرے نہ سزا وار ہوئے ہم آتا ہی ...

    مزید پڑھیے

    ممنوں ہی رہا اس بت کافر کی جفا کا

    ممنوں ہی رہا اس بت کافر کی جفا کا شکوہ نہ کیا دل نے کبھو شکر خدا کا اعضا کے تناسب کا نہ وارفتہ ہو اتنا آنکھیں ہیں تو رہ حیرتی انداز و ادا کا ہر دم ہے ہدف ناوک بیداد کا تیری پتھر کا کلیجا ہے مگر اہل وفا کا تابوت ہی دیکھا نہ مرا آنکھ اٹھا کر کیا شرم ہے کشتہ ہوں میں اس شرم و حیا ...

    مزید پڑھیے

    کوئی حیران ہے یاں کوئی دلگیر

    کوئی حیران ہے یاں کوئی دلگیر کہے تو ہے یہ عالم بزم تصویر جلے تک کا میں اپنے قدرداں ہوں یہ چٹکی راکھ ہے اک طرفہ اکسیر نگاہ عجز کچھ کچھ کارگر تھی سو اب جاتی رہی اس کی بھی تاثیر وہ دن کیا با حلاوت تھے کہ احباب موافق تھے بہم جوں شکر و شیر کروں کیوں کر نہ میں راسخؔ مباہات کہ ہیں ...

    مزید پڑھیے

    تمہیں ایسا بے رحم جانا نہ تھا

    تمہیں ایسا بے رحم جانا نہ تھا غرض کیا کہیں دل لگانا نہ تھا اگر اس گلی سے نکلتے تو پھر دو عالم میں اپنا ٹھکانا نہ تھا لیا امتحان وفا ہی میں جی ہمیں یاں تلک آزمانا نہ تھا وہ تھا کون سا تیرا تیر ستم کہ میں آہ اس کا نشانا نہ تھا کیا کس کی آنکھوں نے راسخؔ پہ سحر وہ آگے تو ایسا دوانا ...

    مزید پڑھیے

    کیا کرے گا جا کے بیت اللہ تو

    کیا کرے گا جا کے بیت اللہ تو دل ہی سے کر اپنی پیدا راہ تو ڈوب جا بحر عمیق عشق میں یوں نہ ہرگز لے سکے گا تھاہ تو گھر سے نکلے گا وہ اپنی رات کو مت نکلیے دیکھیو اے ماہ تو کعبہ ڈھ جاوے تو بن سکتا ہے پھر دیکھیے دل ہے اسے مت ڈھاہ تو حال دل تھوڑا سا سن کر بول اٹھا بس اب اس قصہ کو کر کوتاہ ...

    مزید پڑھیے