شیخ حرم اس بت کا پرستار ہوا ہے
شیخ حرم اس بت کا پرستار ہوا ہے بت خانہ نشیں باندھ کے زنار ہوا ہے ہر حرف پہ دو آنسو ٹپک پڑتے ہیں اے وائے خط یار کو لکھنا ہمیں دشوار ہوا ہے کوتہ نہ سمجھ آہ ضعیفان کو یہ تیر سو بار دل عرش سے بھی پار ہوا ہے اے صید فگن غم سے ترے دوری کہ میرا ہر زخم دل اک دیدۂ خوں بار ہوا ہے ہستی تری ...