Rasikh Azimabadi

راسخ عظیم آبادی

راسخ عظیم آبادی کے تمام مواد

7 غزل (Ghazal)

    شیخ حرم اس بت کا پرستار ہوا ہے

    شیخ حرم اس بت کا پرستار ہوا ہے بت خانہ نشیں باندھ کے زنار ہوا ہے ہر حرف پہ دو آنسو ٹپک پڑتے ہیں اے وائے خط یار کو لکھنا ہمیں دشوار ہوا ہے کوتہ نہ سمجھ آہ ضعیفان کو یہ تیر سو بار دل عرش سے بھی پار ہوا ہے اے صید فگن غم سے ترے دوری کہ میرا ہر زخم دل اک دیدۂ خوں بار ہوا ہے ہستی تری ...

    مزید پڑھیے

    دل زلف بتاں میں ہے گرفتار ہمارا

    دل زلف بتاں میں ہے گرفتار ہمارا اس دام سے ہے چھوٹنا دشوار ہمارا بازار جہاں میں ہیں عجب جنس زبوں ہم کوئی نہیں اے وائے خریدار ہمارا تھی داور محشر سے توقع سو تجھے دیکھ وہ بھی نہ ہوا ہائے طرف دار ہمارا کیونکر نہ دم سرد بھریں ہم کہ ہر اک سے ملتا ہے بہت گرم کچھ اب یار ہمارا تجھ بن ...

    مزید پڑھیے

    غفلت میں کٹی عمر نہ ہشیار ہوئے ہم

    غفلت میں کٹی عمر نہ ہشیار ہوئے ہم سوتے ہی رہے آہ نہ بیدار ہوئے ہم یہ بے خبری دیکھ کہ جب ہم سفر اپنے کوسوں گئے تب آہ خبردار ہوئے ہم صیاد ہی سے پوچھو کہ ہم کو نہیں معلوم کیا جانئے کس طرح گرفتار ہوئے ہم تھی چشم کہ تو رحم کرے گا کبھو سو ہائے غصہ کے بھی تیرے نہ سزا وار ہوئے ہم آتا ہی ...

    مزید پڑھیے

    ممنوں ہی رہا اس بت کافر کی جفا کا

    ممنوں ہی رہا اس بت کافر کی جفا کا شکوہ نہ کیا دل نے کبھو شکر خدا کا اعضا کے تناسب کا نہ وارفتہ ہو اتنا آنکھیں ہیں تو رہ حیرتی انداز و ادا کا ہر دم ہے ہدف ناوک بیداد کا تیری پتھر کا کلیجا ہے مگر اہل وفا کا تابوت ہی دیکھا نہ مرا آنکھ اٹھا کر کیا شرم ہے کشتہ ہوں میں اس شرم و حیا ...

    مزید پڑھیے

    کوئی حیران ہے یاں کوئی دلگیر

    کوئی حیران ہے یاں کوئی دلگیر کہے تو ہے یہ عالم بزم تصویر جلے تک کا میں اپنے قدرداں ہوں یہ چٹکی راکھ ہے اک طرفہ اکسیر نگاہ عجز کچھ کچھ کارگر تھی سو اب جاتی رہی اس کی بھی تاثیر وہ دن کیا با حلاوت تھے کہ احباب موافق تھے بہم جوں شکر و شیر کروں کیوں کر نہ میں راسخؔ مباہات کہ ہیں ...

    مزید پڑھیے

تمام