Rashid Ameen

راشد امین

راشد امین کے تمام مواد

6 غزل (Ghazal)

    تیری مہندی میں مرے خوں کی مہک آ جائے

    تیری مہندی میں مرے خوں کی مہک آ جائے پھر تو یہ شہر مری جان تلک آ جائے بس پہ یہ سوچ کے چڑھتے ہوئے رہ جاتا ہوں کیا خبر تیرے رویے میں لچک آ جائے اونٹ اور ریت مری ذات کا حصہ تھے مگر اب قدم گھر سے نکالوں تو سڑک آ جائے گھر کی دیوار پہ کروا کے سفیدی پیلی چاہتا ہوں مری آنکھوں میں چمک آ ...

    مزید پڑھیے

    پتھر پڑے ہوئے کہیں رستہ بنا ہوا

    پتھر پڑے ہوئے کہیں رستہ بنا ہوا ہاتھوں میں تیرے گاؤں کا نقشہ بنا ہوا آنکھوں کی آب جو کے کنارے کسی کا عکس پانی میں لگ رہا ہے پرندہ بنا ہوا صحرا کی گرم دھوپ میں باغ بہشت ہے تنکوں سے تیرے ہاتھ کا پنکھا بنا ہوا صندل کے عطر سے تری مہندی گندھی ہوئی سونے کے تار سے مرا سہرا بنا ...

    مزید پڑھیے

    شہر سے کوئی مضافات میں آیا ہوا تھا

    شہر سے کوئی مضافات میں آیا ہوا تھا ایک باشندہ مری گھات میں آیا ہوا تھا یوں ہی کاٹے نہیں دشمن نے مرے دونوں ہاتھ اس سے زر بڑھ کے مرے ہاتھ میں آیا ہوا تھا اب جہاں خشک زمینیں ہیں بدن ہیں بنجر یہ علاقہ کبھی برسات میں آیا ہوا تھا آخری ریل تھی اور تجھ سے اچانک تھا ملاپ میں عجب صورت ...

    مزید پڑھیے

    جز اور کیا کسی سے ہے جھگڑا فقیر کا

    جز اور کیا کسی سے ہے جھگڑا فقیر کا کتوں نے روک رکھا ہے رستہ فقیر کا اجلا ہے اس سے بڑھ کے کہیں روح کا لباس میلا ہے جس قدر بھی یہ کرتا فقیر کا جب دھوپ کے سفر میں مرا ہم سفر بنا برگد سے بھی گھنا لگا سایہ فقیر کا دریا کبھی پلٹ کے نہیں آیا آج تک بدلے گا کس طرح سے ارادہ فقیر کا کٹیا کا ...

    مزید پڑھیے

    آنکھ کی جھیل میں کہرام سے آئے ہوئے ہیں

    آنکھ کی جھیل میں کہرام سے آئے ہوئے ہیں چاند ڈھلنے کو ہے اور شام سے آئے ہوئے ہیں چوڑیوں اور پرندوں کے نہیں ہیں گاہک ہم تو میلے میں کسی کام سے آئے ہوئے ہیں تیری تصویر تو کمرے میں ہے یادوں کا گلاب زرد پتے تو در و بام سے آئے ہوئے ہیں بس کے اسٹینڈ پہ ٹھیلوں کو سجائے ہوئے لوگ خود کسی ...

    مزید پڑھیے

تمام