تیری مہندی میں مرے خوں کی مہک آ جائے

تیری مہندی میں مرے خوں کی مہک آ جائے
پھر تو یہ شہر مری جان تلک آ جائے


بس پہ یہ سوچ کے چڑھتے ہوئے رہ جاتا ہوں
کیا خبر تیرے رویے میں لچک آ جائے


اونٹ اور ریت مری ذات کا حصہ تھے مگر
اب قدم گھر سے نکالوں تو سڑک آ جائے


گھر کی دیوار پہ کروا کے سفیدی پیلی
چاہتا ہوں مری آنکھوں میں چمک آ جائے


یہ بھی ممکن ہے مرا سایہ مرا ساتھ نہ دے
یہ بھی ممکن ہے مجھے تیری کمک آ جائے