Rasheed Amjad

رشید امجد

پاکستان کے معروف فکشن رائٹر ، نقاد اور دانشور۔’ پرائڈ آف پرفارمینس ‘ اعزاز یافتہ۔ کئی اہم ادبی رسالوں کے مدیر رہے۔

Well known fiction writer, critic and intellectual from Pakistan, editor of several journals and recipient of the coveted title Pride of Performance.

رشید امجد کی رباعی

    عکسِ بے خیال

    پچھلے کئی دنوں سے پرانا گھر میرا پیچھا کر رہا ہے، اس گھر میں میری زندگی کے بہت سے سورج طلوع اور غروب ہوئے۔ میں نے زندگی کے پہلے زینہ پر وہیں قدم رکھا تھا اور جب میں وہاں سے نکلا تو زندگی کے زینے اتر رہا تھا۔ وہاں کی ایک ایک دیوار پر میری خواہشوں اور تمناؤں کے نقش کھدے ہوئے ...

    مزید پڑھیے

    دل زندہ رہے

    بہت دنوں سے یوں لگ رہا ہے جیسے میرے آس پاس سب طوطوں میں تبدیل ہو گئے ہیں ، یا یوں ہوا ہے کہ ظاہری ہیئت تو آدمیوں جیسی ہے لیکن باطن طوطے کا ہو گیا ہے۔ ٹی وی، ریڈیو، اخباروں ، کتابوں اور رسالوں میں سے ایک ہی آواز ابھرتی ہے۔۔۔ ’’میاں مٹھو‘‘ ایک کورس میں جواب آتا ہے۔۔۔ ...

    مزید پڑھیے

    خواب آئینے

    میں ، وہ اور دوسرے سب تصویر کی نا تکمیلی کا نوحہ ہیں۔ ایسا نوحہ کہ جس کا نہ کوئی عنوان ہے، نہ موضوع، پہلی سطر سے ماتم شروع ہوتا ہے اور آخری سطر، لیکن آخری سطر تو ابھی لکھی ہی نہیں گئی، اس آخری سطر کو لکھنے کے لیے میں ، وہ اور دوسرے سب کبھی دن کے روشن کاغذ پر لکیریں کھینچتے ہیں اور ...

    مزید پڑھیے

    تسلسل

    رات گئے جب وہ تصویر بغل میں دبائے میرے پاس آیا تو شہر کے بڑے چوک میں جمع لوگ تتربتر ہو چکے تھے۔ لاش کو سولی سے اتار لیا گیا تھا اور سوگواروں کو لاٹھیاں مار مار کر بھگا دیا گیا تھا۔ میرے دروازہ کھولنے پر اس نے چاروں طرف دیکھا اور تیزی سے اندر آگیا، پھر اپنے پیچھے دروازہ بند کر کے ...

    مزید پڑھیے

    بیکسیِ پرواز

    روایت ہے کہ وہ چھ تھے اور انہوں نے کئی دنوں سے سوچ بچار کے بعد بلا کا مقابلہ کیا جو شہر کی فصیل پر بیٹھی ہوئی تھی اور کسی کو اندر نہ آنے دیتی اور نہ کسی کو شہر سے باہر جانے دیتی۔ وہ آنے والے اور جانے والے سے ایسے سوال پوچھتی جن کا جواب کسی کے پاس نہیں تھا، تب وہ اس شخص کو مار ڈالتی۔ ...

    مزید پڑھیے

    دشت تمنا

    خزانے کا خواب متوسط طبقے کے اکثر لوگوں کی طرح اسے بھی وراثت میں ملا تھا، پرانے گھر میں اس کے باپ نے بھی کئی جگہیں لکھ دی تھیں لیکن خزانہ تو نہ ملا گھر کی خستگی میں اضافہ ہوگیا۔ پھر اس نے یہ خواب دیکھنا چھوڑ دیا جو اسے اپنی ماں سے ورثے میں ملا تھا۔ عمر کے آخری دنوں میں وہ مایوس ...

    مزید پڑھیے

    دشت امکاں

    خزانے والا خواب برسوں پرانا تھا، ایک صبح ناشتہ کرتے ہوئے ماں نے کہا تھا۔۔۔ ’’مجھے یقین ہے کہ اس گھر میں کہیں خزانہ ہے۔‘‘ ان کی خاموشی پر وہ جھجک سی گئی۔۔۔ ’’رات میں نے پھر وہی خواب دیکھا ہے۔‘‘ اس نے پوچھا۔۔۔ ’’کون سا خواب؟‘‘ ’’وہی خزانے والا۔۔۔ میں وہاں تک پہنچ بھی ...

    مزید پڑھیے

    بے ثمر عذاب

    میں اپنی تاریخِ پیدائش بھول گیا ہوں اور اب تذبذب کی سیڑھیوں پر کھڑا اپنی عمر کا تعیّن کر رہا ہوں۔ کبھی لگتا ہے کہ زندگی کے مٹیالے کاغذ پر بنا ہزاروں سال پرانا نقش ہوں۔ تاریخ کے پھڑپھڑاتے صفحوں کے ساتھ سانس لینے کی کوشش، حال کی چار دیواری پھلانگ کر ماضی کے دھند لکے موسموں میں دیر ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2