Rasa Rampuri

رسا رامپوری

رسا رامپوری کی غزل

    راس آیا ہے مجھے وحشت میں مر جانا مرا

    راس آیا ہے مجھے وحشت میں مر جانا مرا وہ مجھے روئے یہ کہہ کر ہائے دیوانا مرا غیر کو ساقی نے جب بھر کر دیا جام شراب آنسوؤں سے ہو گیا لبریز پیمانا مرا میرے رونے پر وہ ان کا مسکرانا بار بار اور بلائیں لے کے وہ قدموں پہ گر جانا مرا حضرت ناصح کی باتیں میں سمجھتا ہی نہیں نا سمجھ ہیں دل ...

    مزید پڑھیے

    آئینہ خود نمائی ان کو سکھا رہا ہے

    آئینہ خود نمائی ان کو سکھا رہا ہے کیا قہر کر رہا ہے کیا ظلم ڈھا رہا ہے آنسو بہا رہا ہے وہ سوز دل پہ میرے خود ہی لگا کے ظالم خود ہی بجھا رہا ہے ان کو تو ہم نے چاہا وہ یوں ستا رہے ہیں اے چرخ کینہ پرور تو کیوں ستا رہا ہے آزردہ غیر سے ہیں لیتا ہوں میں بلائیں روٹھے ہیں وہ کسی سے کوئی ...

    مزید پڑھیے

    ساقی جو دئے جائے یہ کہہ کر کہ پئے جا

    ساقی جو دئے جائے یہ کہہ کر کہ پئے جا تو میں بھی پئے جاؤں یہ کہہ کر کہ دیے جا جانے کی جو ضد ہے تو مجھے زہر دئے جا اتنا تو کہا مان لے اتنا تو کئے جا کچھ اور نہ کر مجھ پہ جفائیں تو کئے جا کچھ اور نہ لے میری دعائیں تو لئے جا کیا لذت تعزیر نے مجبور کیا ہے آتا ہے یہی جی میں کہ تقصیر کئے ...

    مزید پڑھیے

    رساؔ کو دل میں رکھتے ہیں رساؔ کے جاننے والے

    رساؔ کو دل میں رکھتے ہیں رساؔ کے جاننے والے وفا کی قدر کرتے ہیں وفا کے جاننے والے تری تیغ ادا کھنچتے ہی اپنی جان جاتی ہے قضا سے پہلے مرتے ہیں قضا کے جاننے والے بھری ہیں شوخیاں لاکھوں تری نیچی نگاہوں میں ہمیں ہیں کچھ تری شرم و حیا کے جاننے والے مری فریاد سن کر کچھ انہیں پروا ...

    مزید پڑھیے

    کون سا عشق بتاں میں ہمیں صدمہ نہ ہوا

    کون سا عشق بتاں میں ہمیں صدمہ نہ ہوا درد فرقت نہ ہوا غم نہ ہوا کیا نہ ہوا غیر نے بات تو کی بات تو پوچھی میری خیر سے تم کو تو اتنا بھی سلیقہ نہ ہوا محو حیرت ہیں تو دونوں ہیں تری محفل میں ہم سے پردا ہوا آئینے سے پردا نہ ہوا ان کی یہ خوبیٔ اخلاق کہ وعدہ تو کیا میری یہ شومیٔ تقدیر کہ ...

    مزید پڑھیے

    پی کے کر لیتا ہوں توبہ جب سے یہ دستور ہے

    پی کے کر لیتا ہوں توبہ جب سے یہ دستور ہے دل بھی روشن ہے مرا منہ پر بھی میرے نور ہے آہ کرتا ہوں تو برہم کے لیے ہوتے ہو تم درد مندان محبت کا یہی دستور ہے غیر سے ملنے کے شکوے پر قیامت ڈھا گیا ان کا یہ کہنا کہ دل سے آدمی مجبور ہے میں سوال وصل کر کے اس ادا پر مٹ گیا ہنس کے فرمایا کہ یہ ...

    مزید پڑھیے

    عاشق کو تیرے لاکھ کوئی رہنما ملے

    عاشق کو تیرے لاکھ کوئی رہنما ملے تیرا پتا ملا ہے نہ تیرا پتا ملے تم مجھ سے آ ملے کبھی دشمن سے جا ملے جب یہ مزاج ہے تو کوئی تم سے کیا ملے بعد فنا بھی خیر سے تنہا نہیں ہیں ہم بندوں سے چھٹ گئے تو فرشتوں میں آ ملے جب دیر میں یہ دیکھا کہ اپنا گزر نہیں کعبے کے جانے والوں میں مجبور جا ...

    مزید پڑھیے

    ان کی خلوت میں رساؔ بھی ہوگا

    ان کی خلوت میں رساؔ بھی ہوگا کبھی یوں حکم خدا بھی ہوگا مجھ پہ جو تو نے ستم ڈھایا ہے کہیں دنیا میں ہوا بھی ہوگا صبر والوں کا بھی دن آئے گا ایک دن روز جزا بھی ہوگا آپ سا کوئی نہیں دنیا میں آپ نے یہ تو سنا بھی ہوگا محفل شعر میں ہو آئیں چلو آج سنتے ہیں رساؔ بھی ہوگا

    مزید پڑھیے

    نیچی نظروں سے نہ دیکھو سر محشر دیکھو

    نیچی نظروں سے نہ دیکھو سر محشر دیکھو دادخواہوں کی طرف آنکھ اٹھا کر دیکھو ہو کے شمشیر بکف سیر گھڑی بہر دیکھو مرنے والوں کی وفا تیغ کے جوہر دیکھو آہ کیسی کبھی شکوہ بھی تمہارا نہ کیا ایسے ہم ضبط محبت کے ہیں خوگر دیکھو وعدۂ حشر ہے پردہ بھی زمانے بھر سے کوئی دامن نہ پکڑ لے سر محشر ...

    مزید پڑھیے

    آنے کو نظر میں مری سو فتنہ گر آئے

    آنے کو نظر میں مری سو فتنہ گر آئے تجھ سا نظر آیا ہے نہ تجھ سا نظر آئے کھل جائے بھرم ضبط محبت کا نہ ان پر ڈرتا ہوں کہیں آنکھ میں آنسو نہ بھر آئے مے خانے پہ کیا ابر ہے چھایا ہوا یارب جلوے تری رحمت کے یہاں بھی نظر آئے کرتا ہوں دعائیں تو یہ آتی ہیں ندائیں تو ہو کسی قابل تو دعا میں اثر ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2