Rasa Rampuri

رسا رامپوری

رسا رامپوری کے تمام مواد

14 غزل (Ghazal)

    راس آیا ہے مجھے وحشت میں مر جانا مرا

    راس آیا ہے مجھے وحشت میں مر جانا مرا وہ مجھے روئے یہ کہہ کر ہائے دیوانا مرا غیر کو ساقی نے جب بھر کر دیا جام شراب آنسوؤں سے ہو گیا لبریز پیمانا مرا میرے رونے پر وہ ان کا مسکرانا بار بار اور بلائیں لے کے وہ قدموں پہ گر جانا مرا حضرت ناصح کی باتیں میں سمجھتا ہی نہیں نا سمجھ ہیں دل ...

    مزید پڑھیے

    آئینہ خود نمائی ان کو سکھا رہا ہے

    آئینہ خود نمائی ان کو سکھا رہا ہے کیا قہر کر رہا ہے کیا ظلم ڈھا رہا ہے آنسو بہا رہا ہے وہ سوز دل پہ میرے خود ہی لگا کے ظالم خود ہی بجھا رہا ہے ان کو تو ہم نے چاہا وہ یوں ستا رہے ہیں اے چرخ کینہ پرور تو کیوں ستا رہا ہے آزردہ غیر سے ہیں لیتا ہوں میں بلائیں روٹھے ہیں وہ کسی سے کوئی ...

    مزید پڑھیے

    ساقی جو دئے جائے یہ کہہ کر کہ پئے جا

    ساقی جو دئے جائے یہ کہہ کر کہ پئے جا تو میں بھی پئے جاؤں یہ کہہ کر کہ دیے جا جانے کی جو ضد ہے تو مجھے زہر دئے جا اتنا تو کہا مان لے اتنا تو کئے جا کچھ اور نہ کر مجھ پہ جفائیں تو کئے جا کچھ اور نہ لے میری دعائیں تو لئے جا کیا لذت تعزیر نے مجبور کیا ہے آتا ہے یہی جی میں کہ تقصیر کئے ...

    مزید پڑھیے

    رساؔ کو دل میں رکھتے ہیں رساؔ کے جاننے والے

    رساؔ کو دل میں رکھتے ہیں رساؔ کے جاننے والے وفا کی قدر کرتے ہیں وفا کے جاننے والے تری تیغ ادا کھنچتے ہی اپنی جان جاتی ہے قضا سے پہلے مرتے ہیں قضا کے جاننے والے بھری ہیں شوخیاں لاکھوں تری نیچی نگاہوں میں ہمیں ہیں کچھ تری شرم و حیا کے جاننے والے مری فریاد سن کر کچھ انہیں پروا ...

    مزید پڑھیے

    کون سا عشق بتاں میں ہمیں صدمہ نہ ہوا

    کون سا عشق بتاں میں ہمیں صدمہ نہ ہوا درد فرقت نہ ہوا غم نہ ہوا کیا نہ ہوا غیر نے بات تو کی بات تو پوچھی میری خیر سے تم کو تو اتنا بھی سلیقہ نہ ہوا محو حیرت ہیں تو دونوں ہیں تری محفل میں ہم سے پردا ہوا آئینے سے پردا نہ ہوا ان کی یہ خوبیٔ اخلاق کہ وعدہ تو کیا میری یہ شومیٔ تقدیر کہ ...

    مزید پڑھیے

تمام