رمزی آثم کے تمام مواد

11 غزل (Ghazal)

    زخم اس زخم پہ تحریر کیا جائے گا

    زخم اس زخم پہ تحریر کیا جائے گا کیا دوبارہ مجھے دلگیر کیا جائے گا اس کی آنکھوں میں کھڑا دیکھ رہا ہوں خود کو کون سے پل مجھے تسخیر کیا جائے گا میری آنکھوں میں کئی خواب ادھورے ہیں ابھی کیا مکمل انہیں تعبیر کیا جائے گا مجھ کو بیکار میں حیرت نے پکڑ رکھا ہے شہر تو دشت میں تعمیر کیا ...

    مزید پڑھیے

    ہمارا خواب اگر خواب کی خبر رکھے

    ہمارا خواب اگر خواب کی خبر رکھے تو یہ چراغ بھی مہتاب کی خبر رکھے اٹھا نہ پائے گی آسودگی تھکن کا بوجھ سفر کی گرد ہی اعصاب کی خبر رکھے تمام شہر گرفتار ہے اذیت میں کسے کہوں مرے احباب کی خبر رکھے نہیں ہے فکر اگر شہر کی مکانوں کو تو کوئی دشت ہی سیلاب کی خبر رکھے

    مزید پڑھیے

    مجھ میں خوشبو بسی اسی کی ہے

    مجھ میں خوشبو بسی اسی کی ہے جیسے یہ زندگی اسی کی ہے وہ کہیں آس پاس ہے موجود ہو بہ ہو یہ ہنسی اسی کی ہے خود میں اپنا دکھا رہا ہوں دل اس میں لیکن خوشی اسی کی ہے یعنی کوئی کمی نہیں مجھ میں یعنی مجھ میں کمی اسی کی ہے کیا مرے خواب بھی نہیں میرے کیا مری نیند بھی اسی کی ہے

    مزید پڑھیے

    نیند آتی ہے مگر خواب نہیں آتے ہیں

    نیند آتی ہے مگر خواب نہیں آتے ہیں مجھ سے ملنے مرے احباب نہیں آتے ہیں شہر کی بھیڑ سے خود کو تو بچا لاتا ہوں گو سلامت مرے اعصاب نہیں آتے ہیں تشنگی دشت کی دریا کو ڈبو دے نہ کہیں اس لیے دشت میں سیلاب نہیں آتے ہیں ڈوبتے وقت سمندر میں مرے ہاتھ لگے وہ جواہر جو سر آب نہیں آتے ہیں یا ...

    مزید پڑھیے

    صرف بچے ہی نہیں شور مچانے آتے (ردیف .. ن)

    صرف بچے ہی نہیں شور مچانے آتے سیر کرنے یہاں بیمار بھی آ جاتے ہیں دل بھی ہو جاتا ہے خوش اپنا تماشا کر کے اور نبھانے ہمیں کردار بھی آ جاتے ہیں کس قدر دکھ ہے تمہیں دل کے اجڑ جانے کا عشق میں کام تو گھربار بھی آ جاتے ہیں ہم بھی آ جاتے ہیں بازار میں آنکھیں لے کر شام ہوتے ہی خریدار بھی ...

    مزید پڑھیے

تمام