Ram Shyam Haseen

رام شیام حسین

رام شیام حسین کی غزل

    ترا پیار یا پھر قضا چاہتا ہوں

    ترا پیار یا پھر قضا چاہتا ہوں میں اپنے مرض کی دوا چاہتا ہوں سنا ہے کہ اس کی ادا ہے نرالی میں اس کی ادا دیکھنا چاہتا ہوں ستم بھی ہے اچھا ترا اے ستم گر ترا یہ کرم بارہا چاہتا ہوں بنا لے تو مجھ کو اسیر محبت محبت کی میں یہ سزا چاہتا ہوں مجھے بھی خبر ہے تو کیا چاہتی ہے تجھے بھی خبر ہے ...

    مزید پڑھیے

    میرے مستقبل میں بھی کچھ لکھا کیا

    میرے مستقبل میں بھی کچھ لکھا کیا تم نے میرے بارے میں کچھ سوچا کیا میں تو تم کو اپنا مان کے چلتا ہوں دل میں تم بھی رکھتے ہو کچھ ایسا کیا یہ تیرا ہے یہ میرا ہے چھوڑو بھی ان بیکار کی باتوں میں ہے رکھا کیا تم نے ہی تو بولا تھا خاموش رہو ایسے میں کچھ کہتا میں تو کہتا کیا جیتے جی سب ...

    مزید پڑھیے