Rajendra Kalkal

راجندر کلکل

راجندر کلکل کے تمام مواد

8 غزل (Ghazal)

    اٹھا خود جس سے جاتا بھی نہیں ہے

    اٹھا خود جس سے جاتا بھی نہیں ہے خدا اس کو اٹھاتا بھی نہیں ہے نہیں اٹھتی ہیں بے شک اس کی نظریں مگر سر وہ جھکاتا بھی نہیں ہے کرے گا دیکھ کر وہ آئنہ کیا کبھی جو مسکراتا بھی نہیں ہے ہوئی جس نام سے نفرت وہ اس کو کتابوں سے مٹاتا بھی نہیں ہے میں اس کا درد کلکلؔ کیسے بانٹوں کہ جو چھالے ...

    مزید پڑھیے

    چلو مانا کہ پھرتیلے نہیں تھے

    چلو مانا کہ پھرتیلے نہیں تھے مگر اتنے بھی ہم ڈھیلے نہیں تھے خیالوں میں سجا لیتے تھے ان کو ہمارے شوق خرچیلے نہیں تھے مزہ منزل کو پا کر بھی نہ آیا سفر میں ریت کے ٹیلے نہیں تھے حویلی میں سبھی رہتے تھے مل کر تب اتنے رشتے زہریلے نہیں تھے کبھی آتے تھے خط ان کے بھی کلکلؔ وہ پہلے اتنے ...

    مزید پڑھیے

    وہ جتنا مجھے آزماتا رہے گا

    وہ جتنا مجھے آزماتا رہے گا یقیں میرا اتنا گنواتا رہے گا کبھی پوچھ لے تو رضا اس کے من کی کہاں تک تو اپنی چلاتا رہے گا یہ حیوانیت جرم کرتی رہے گی شرافت پہ الزام آتا رہے گا زمانہ ہے بہرا بچے کیسے عزت کوئی شور کب تک مچاتا رہے گا زمانہ ہوا خود میں چالاک اتنا تو جب تک ڈرے گا ڈراتا ...

    مزید پڑھیے

    دکھ سے غیروں کے پگھلتا کون ہے

    دکھ سے غیروں کے پگھلتا کون ہے خود سے باہر اب نکلتا کون ہے برف سی تاثیر سب کی ہو گئی ظلم سہہ کر اب ابلتا کون ہے غیر کو ہی سب بدلنے میں رہے اپنی فطرت کو بدلتا کون ہے چھوڑ دو اس کو اسی کے حال پر عشق میں پڑ کر سنبھلتا کون ہے زندگی بھر جو نہ کھائے ٹھوکریں کھول کر آنکھیں یوں چلتا کون ...

    مزید پڑھیے

    مرے کہنے میں پٹواری نہیں ہے

    مرے کہنے میں پٹواری نہیں ہے زمیں میری ہے سرکاری نہیں ہے سمندر تو ہوا کھاری تو کیسے ندی جب کوئی بھی کھاری نہیں ہے بھلے الزام خود پر لے لیا ہے مگر غلطی مری ساری نہیں ہے زمیں پر چاہے کچھ بن جا تو لیکن خدا بننا سمجھ داری نہیں ہے دکھاؤں تو ہنر کیسے میں کلکلؔ ابھی آئی مری باری نہیں ...

    مزید پڑھیے

تمام