Raj Kumar Soori Nadeem

راج کمار سوری ندیم

  • 1925

راج کمار سوری ندیم کی غزل

    ہم گردش دوراں کے ستم دیکھ رہے ہیں

    ہم گردش دوراں کے ستم دیکھ رہے ہیں بیچارگئ اہل کرم دیکھ رہے ہیں ہم دل پہ سہے جاتے ہیں ہر تیر جفا کو ہے کس کا جگر دیکھے جو ہم دیکھ رہے ہیں ہے یہ تو یقیں بدلے گا انداز زمانہ فی الحال تو ہم شدت غم دیکھ رہے ہیں ایثار و مروت ہیں جو تم دیکھ رہے ہو بیداد و تغافل ہیں جو ہم دیکھ رہے ...

    مزید پڑھیے

    ندیمؔ ان کی زباں پر پھر ہمارا نام ہے شاید

    ندیمؔ ان کی زباں پر پھر ہمارا نام ہے شاید ہماری فکر میں پھر گردش ایام ہے شاید سر کوئے بتاں جو ایک انبوہ حریفاں ہے فراز بام پر اب بھی وہ جلوہ عام ہے شاید مرے احباب بھی خوش ہیں مری بربادئ دل پر سلوک دوستاں لوگو اسی کا نام ہے شاید سر محفل نگاہوں کا تصادم دیکھنے والو کسی کو پھر کسی ...

    مزید پڑھیے

    جب فراز بام پر وہ جلوہ گر ہوتا نہیں

    جب فراز بام پر وہ جلوہ گر ہوتا نہیں کوئی عالم ہو نظر میں معتبر ہوتا نہیں رفتہ رفتہ ہو رہا ہے وہ ستم گر مہرباں کون کہتا ہے محبت میں اثر ہوتا نہیں ہے وفائی نے کیا ہے قصۂ غم کو طویل اب کسی صورت یہ قصہ مختصر ہوتا نہیں کب نگاہوں میں نہیں ہوتا تری فرقت کا غم کون سا عالم ہے جب درد جگر ...

    مزید پڑھیے

    گزارے تم نے کیسے روز و شب ہم سے خفا ہو کر

    گزارے تم نے کیسے روز و شب ہم سے خفا ہو کر نہ ہم کو راس آئی زندگی تم سے جدا ہو کر فقط اہل جنوں واقف ہیں اس راز حقیقت سے حیات جاوداں ملتی ہے الفت میں فنا ہو کر کہاں ان کے دلوں میں وہ خلش سوز محبت کی ترے تیر نظر سے جو رہے نا آشنا ہو کر تمہاری بے وفائی کا فسانہ ہر زباں پر ہے زمانے کو ...

    مزید پڑھیے

    پھر ان کی نگاہوں کے پیام آئے ہوئے ہیں

    پھر ان کی نگاہوں کے پیام آئے ہوئے ہیں پھر قلب و نظر بخت پہ اترائے ہوئے ہیں پیمانہ بکف بیٹھ کے میخانے میں ساقی ہم گردش حالات کو ٹھہرائے ہوئے ہیں ماحول منور ہے معطر ہیں فضائیں محسوس یہ ہوتا ہے کہ وہ آئے ہوئے ہیں گیسو ہیں کہ برسات کی گھنگھور گھٹائیں عارض ہیں کہ گل دودھ میں نہلائے ...

    مزید پڑھیے

    جب تک مجھے نصیب تری دوستی رہی

    جب تک مجھے نصیب تری دوستی رہی ہر جادۂ حیات میں اک دل کشی رہی دل میں ترے خیال کی تابانیوں کے ساتھ درد شب فراق کی بھی تیرگی رہی یوں تو ہر ایک غمزہ و عشوہ تھا دل فریب لیکن وہ اک نگاہ جو دل پر جمی رہی پھر اس کے بعد ہو گئی تاریک راہ زیست جب تک تمہارا ساتھ رہا روشنی رہی ساقی تری نوازش ...

    مزید پڑھیے

    وہ بام پہ پھر جلوہ نما میرے لئے ہے

    وہ بام پہ پھر جلوہ نما میرے لئے ہے گل بار و ضیا بار فضا میرے لئے ہے پر نور ہوا جاتا ہے ہر جادۂ مغزل پیشانیٔ سیمیں کی ضیا میرے لئے ہے تا حد نظر پھیل گیا رنگ فضا میں خوش رنگ وہ تحریر حنا میرے لئے ہے رخسار و لب و گیسو و ابرو کے جہاں میں ہر گام پہ اک حشر بپا میرے لئے ہے کچھ درد کی شدت ...

    مزید پڑھیے

    نخل امید و آرزو بے برگ و بار ہے

    نخل امید و آرزو بے برگ و بار ہے ناکامئ حیات پہ دل شرمسار ہے دامان صبر ہجر میں گو تار تار ہے وعدے کا ان کے پھر بھی ہمیں اعتبار ہے فکر جہاں مجھے نہ غم روزگار ہے پھر بھی نہ جانے کس لئے دل بیقرار ہے شام فراق شدت غم بے شمار ہے مشتاق دید آنکھ بھی اب اشک بار ہے گلشن میں ان کو دیکھ کے ...

    مزید پڑھیے

    ذوق سجود لے گیا مجھ کو کہاں کہاں

    ذوق سجود لے گیا مجھ کو کہاں کہاں لیکن مرے نصیب میں وہ آستاں کہاں بخشا ہے تیرے نقش قدم نے جو خاک کو وہ حسن دل نواز سر کہکشاں کہاں میں سوچتا ہوں عارض و گیسو کو دیکھ کر ٹھہرے گا صبح و شام کا یہ کارواں کہاں خود سے بھی ہو سکی نہ ملاقات عمر بھر اپنی تلاش لے گئی مجھ کو کہاں کہاں ایجاد ...

    مزید پڑھیے