ساتھ الفت کے ملے تھوڑی سی رسوائی بھی
ساتھ الفت کے ملے تھوڑی سی رسوائی بھی وصل کے باد مجھے چاہیے تنہائی بھی تنگ ہو میرے جنوں سے کہیں چھپ بیٹھی تھی عقل اور اسے ڈھونڈھنے میں کھو گئی دانائی بھی عمر جب روٹھی تو اپنا دیا سب کچھ لے چلی زور بھی ضبط بھی رفتار بھی رعنائی بھی میں نے چاہا تھا کہ بالکل ہی اکیلا ہو جاؤں سو گیا ...