راہی شہابی کی غزل

    ناکام میری کوشش ضبط الم نہیں

    ناکام میری کوشش ضبط الم نہیں یوں مطمئن ہوں جیسے مجھے کوئی غم نہیں تاریکیوں میں آج بھی گم ہے وہ رہ گزر جس کو نصیب آپ کے نقش قدم نہیں اس دور میں کہ جس میں ہے جنس وفا کا قحط ہم سے وفا شعار جو باقی ہیں کم نہیں تیرے سوا کسی سے اجالوں کی بھیک لے کم ظرف اس قدر تو مری شام غم نہیں بکھرے ...

    مزید پڑھیے

    اشک آنکھوں میں اور دل میں آہوں کے شرر دیکھے

    اشک آنکھوں میں اور دل میں آہوں کے شرر دیکھے برسات کے موسم میں جلتے ہوئے گھر دیکھے آخر کو یہ دن تو نے اے دیدۂ تر دیکھے ملتے ہوئے مٹی میں انمول گہر دیکھے جلووں کی حدیں آخر کیسے متعین ہوں آنکھوں نے ترے جلوے تا حد نظر دیکھے گہنائے ہوئے چاند اور دھندلائے ہوئے سورج فرقت میں ان ...

    مزید پڑھیے

    دل والے ہیں ہم رسم وفا ہم سے ملی ہے

    دل والے ہیں ہم رسم وفا ہم سے ملی ہے دنیا میں محبت کو بقا ہم سے ملی ہے وہ خندہ بہ لب ذکر گلستاں پہ یہ بولے غنچوں کو تبسم کی ادا ہم سے ملی ہے صدیوں سے ترستے ہوئے کانوں میں جو پہنچی تاریخ سے پوچھو وہ صدا ہم سے ملی ہے ہم وہ ہیں کہ خود پھونک دیئے اپنے نشیمن گلشن کے اندھیروں کو ضیا ہم ...

    مزید پڑھیے

    ساتھ لے کر اپنی بربادی کے افسانے گئے

    ساتھ لے کر اپنی بربادی کے افسانے گئے آبروئے انجمن تھے جو وہ دیوانے گئے ابتدا یہ تھی کہ دنیا بھر کی نظریں ہم پہ تھیں انتہا یہ ہے کہ خود سے بھی نہ پہچانے گئے تیری فیاضی سے کب انکار ہے ساقی مگر ایسے میکش بھی ہیں کچھ جن تک نہ پیمانے گئے محفلیں مہکی ہوئی تھیں جن سے وہ گل کیا ...

    مزید پڑھیے

    ہر دور میں ہر عہد میں تابندہ رہیں گے

    ہر دور میں ہر عہد میں تابندہ رہیں گے ہم اہل محبت ہیں درخشندہ رہیں گے جو نقش قدم اہل جنوں چھوڑ گئے ہیں تم لاکھ مٹاؤ گے وہ پایندہ رہیں گے تم نے وہ ستم ڈھائے ہیں ارباب وفا پر تاریخ کے اوراق بھی شرمندہ رہیں گے حالات جو ماضی میں تھے وہ آج نہیں ہیں درپیش جو اب ہیں وہ نہ آئندہ رہیں ...

    مزید پڑھیے

    شورش پیہم بھی ہے افسردگئ دل بھی ہے

    شورش پیہم بھی ہے افسردگئ دل بھی ہے زندگی بہتا ہوا دھارا بھی ہے ساحل بھی ہے قیس کی نظروں سے کوئی دیکھنے والا تو ہو نجد میں لیلیٰ بھی ہے جلوے بھی ہیں محمل بھی ہے قصۂ دار و رسن یا قصہ گیسو و قد کچھ تو چھیڑو وقت بھی ہے رنگ پر محفل بھی ہے کیا کرے پامال غم اک یاد ماضی ہی نہیں حال کی بھی ...

    مزید پڑھیے

    دل کی بربادی کے آثار ابھی باقی ہیں

    دل کی بربادی کے آثار ابھی باقی ہیں کچھ شکستہ در و دیوار ابھی باقی ہیں چند پروانے ہی رقصاں ہیں مگر شمع حزیں شکر کر کچھ ترے غم خوار ابھی باقی ہیں چند غنچوں کے جگر سی کے رفوگر نہ بنو کتنے دل ہیں جو دل افگار ابھی باقی ہیں وقت آیا تو تہ تیغ بھی دہرا دیں گے وہ فسانے جو سر دار ابھی باقی ...

    مزید پڑھیے

    بے نام سی خلش کہ جو دل میں جگر میں ہے

    بے نام سی خلش کہ جو دل میں جگر میں ہے ہلچل بپا کئے ہوئے یہ بحر و بر میں ہے جاتی ہوئی بہار کے منظر کو دیکھ کر آتی ہوئی بہار کا منظر نظر میں ہے ہے دید اولیں بھی یقیناً حسیں مگر بات اور ہی نظارۂ بار دگر میں ہے آئے گی ایک منزل بے شام و بے سحر پنہاں یہ راز گردش شام و سحر میں ہے راہیؔ ...

    مزید پڑھیے

    شام غم بیمار کے دل پر وہ بن آئی کہ بس

    شام غم بیمار کے دل پر وہ بن آئی کہ بس ہر طرف تاریکیاں اور ایسی تنہائی کہ بس دل کی بربادی کا افسانہ ابھی چھیڑا ہی تھا انجمن میں ہر طرف سے اک صدا آئی کہ بس ان کی آنکھوں میں جو اشک آئے تو یوں آئے کہ اف ان کے ہونٹوں پر ہنسی آئی تو یوں آئی کہ بس عمر بھر کے واسطے چپ ہو گیا بیمار غم آپ نے ...

    مزید پڑھیے

    مے ملے یا نہ ملے رسم نبھا لی جائے

    مے ملے یا نہ ملے رسم نبھا لی جائے خالی بوتل ہے تو خالی ہی اچھالی جائے ہم بھی ہیں سینہ سپر آپ بھی شمشیر بکف بات تو جب ہے کوئی وار نا خالی جائے گھر کے آنگن میں تعصب کی یہ سڑتی ہوئی لاش کتنے دن بیت گئے اب تو اٹھا لی جائے کیا تعجب ہے کہ کچھ سوتے ہوئے جاگ اٹھیں سونی بستی میں اک آواز ...

    مزید پڑھیے