تنہائی
آج اپنے کمرے میں کس قدر اکیلا ہوں شام کا دھندھلکا ہے سوچتا ہوں گن ڈالوں دوستوں کے ناخن سے کتنے زخم کھائے ہیں ان کی سمت سے دل پر کتنے تیر آئے ہیں چونک چونک اٹھتا ہوں کھانسیوں کی آہٹ سے کاش کچھ ہوا چلتی کھڑکیوں کے پٹ ہلتے تک رہا ہے آئینہ شیشیوں کی صف چپ ہے تو ہی بول تنہائی وقت ہر ...