راحیل فاروق کی غزل

    دل کے افسانے کو افسانہ سمجھنے والے

    دل کے افسانے کو افسانہ سمجھنے والے خوب سمجھے مجھے دیوانہ سمجھنے والے دیکھ کر بھی نہ کبھی جان سکے حسن کا راز عشق کو علم سے بیگانہ سمجھنے والے آ تجھے ضبط کے اسراف سے آگاہ کروں آہ کو درد کا پیمانہ سمجھنے والے شیخ جاگیر سمجھتا ہے خدائی کو بھی ہم خدا کو بھی کسی کا نہ سمجھنے ...

    مزید پڑھیے

    چھن گئے خود سے تمہارے ہو گئے

    چھن گئے خود سے تمہارے ہو گئے تم پہ عاشق دل کے مارے ہو گئے کچھ دن آوارہ پھرے سیارہ وار رہ گئے تم پر ستارے ہو گئے تجھ پہ قرباں اے جمال عہد سوز جس کے بیاہے بھی کنوارے ہو گئے کیا اسی کو کہتے ہیں ربط دلی چور دل کے جاں سے پیارے ہو گئے ہم تھے تیرے خاکساروں میں شمار حاسدوں میں چاند تارے ...

    مزید پڑھیے

    آپ سلطان ہوا کیجے گدا ہم بھی نہیں

    آپ سلطان ہوا کیجے گدا ہم بھی نہیں اس قدر تو گئے گزرے بخدا ہم بھی نہیں اب انا کو کرے سجدہ تو محبت ہی کرے جبہہ سا آپ نہیں ناصیہ سا ہم بھی نہیں جائیے جائیے مت دیکھیے مڑ کر پیچھے ایسے شوقین جفا خار وفا ہم بھی نہیں چارۂ سرکشئ دل کریں اللہ اللہ وہ خدا بندہ نواز آپ تو کیا ہم بھی ...

    مزید پڑھیے

    کیا ہی تپتا ہے سلگتا ہے دھواں دیتا ہے

    کیا ہی تپتا ہے سلگتا ہے دھواں دیتا ہے ہجر کی شام تو دل باندھ سماں دیتا ہے کون کمبخت نہ چاہے گا نکلنا لیکن اتنی مہلت ہی ترا دام کہاں دیتا ہے قول تو ایک بھی پورا نہ ہوا اب دیکھوں کیا دلیل اس کی مرا شعلہ بیاں دیتا ہے طبع نازک پہ گزرتا ہے گراں تو گزرے زیب وحشی کو یہی طرز فغاں دیتا ...

    مزید پڑھیے

    تبر و تیشہ و تاثیر کہاں سے لائیں

    تبر و تیشہ و تاثیر کہاں سے لائیں عشق فرمائیں جوئے شیر کہاں سے لائیں خواب ہی خواب ہیں تعبیر کہاں سے لائیں لائیں پر خوبیٔ تقدیر کہاں سے لائیں مرہم‌ خاک غنیمت ہے کہ موجود تو ہے دشت میں بیٹھ کے اکسیر کہاں سے لائیں کوئی زاہد ہے تو اللہ کی مرضی سے ہے ایسی تقصیر پہ تعزیر کہاں سے ...

    مزید پڑھیے

    تنگ ندی کے تڑپتے ہوئے پانی کی طرح

    تنگ ندی کے تڑپتے ہوئے پانی کی طرح ہم نے ڈالی ہے نئی ایک روانی کی طرح ڈھلتے ڈھلتے بھی غضب ڈھائے گیا ہجر کا دن کسی کافر کی جنوں خیز جوانی کی طرح ایسی وحشت کا برا ہو کہ ہم اپنے گھر سے غم ہوئے خود بھی محبت کی نشانی کی طرح ننگے سچ قابل برداشت کہاں ہوتے ہیں واقعہ کہیے تو کہیے گا کہانی ...

    مزید پڑھیے

    تم اپنے حسن پہ غزلیں پڑھا کرو بیٹھے

    تم اپنے حسن پہ غزلیں پڑھا کرو بیٹھے کہ لکھنے والے تو مدت سے ہوش کھو بیٹھے ترس گئی ہیں نگاہیں زیادہ کیا کہیے صنم صنم رہے بہتر خدا نہ ہو بیٹھے خدا کے فضل سے تعلیم وہ ہوئی ہے عام خرد تو خیر جنوں سے بھی ہاتھ دھو بیٹھے برا کیا کہ تلاطم میں نا خدائی کی کنارہ بھی نہ ملا ناؤ بھی ڈبو ...

    مزید پڑھیے

    پختہ ہونے نہ دیا خام بھی رہنے نہ دیا

    پختہ ہونے نہ دیا خام بھی رہنے نہ دیا عشق نے خاص تو کیا عام بھی رہنے نہ دیا ہائے رے گردش ایام کہ اب کے تو نے شکوۂ گردش ایام بھی رہنے نہ دیا آخر کار پکارا اسے ظالم کہہ کر درد نے دوست کا اکرام بھی رہنے نہ دیا کوئی کیوں آئے گا دوبارہ تری جنت میں دانہ بھی چھین لیا دام بھی رہنے نہ ...

    مزید پڑھیے

    کوئی دن ہوگا کہ ہارے ہوئے لوٹ آئیں گے ہم

    کوئی دن ہوگا کہ ہارے ہوئے لوٹ آئیں گے ہم تیری گلیوں سے گئے بھی تو کہاں جائیں گے ہم آنسوؤں کا تو تکلف ہی کیا آنکھوں نے خون کے گھونٹ سے کیا شوق نہ فرمائیں گے ہم زندگی پہلے ہی جینے کی طرح کب جی ہے اب ترے نام پہ مرنے کی سزا پائیں گے ہم کب تک اے عہد کرم باندھنے والے کب تک دل کو ...

    مزید پڑھیے

    تیرے کوچے میں جا کے بھول گئے

    تیرے کوچے میں جا کے بھول گئے خود کو ہم یاد آ کے بھول گئے زخم خنداں ہیں آج بھی میرے آپ تو مسکرا کے بھول گئے بحث گو ناصحوں نے اچھی کی مدعا سٹپٹا کے بھول گئے جو بھلائے نہ بھولتے تھے ستم سامنے ان کو پا کے بھول گئے کون تھے کیا تھے ہم کہاں کے تھے جانے کس کو بتا کے بھول گئے ہم تو خیر ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2