راحیل فاروق کی نظم

    غم

    رات ویران ہے بہت ویران آسماں لاش ہے جلی ہوئی لاش جس کے سینے پہ چیونٹیوں کی طرح ایک انبوہ ہے ستاروں کا رزق چنتے ہیں اور کھاتے ہیں خامشی سے گزرتے جاتے ہیں ہائے یہ رات ہائے ہائے یہ رات کب بسر ہوگی کیسے گزرے گی کوئی دیکھے مری نظر سے اسے کوئی چارہ مجھے بتائے مرا کچھ علاج اس نظر کا کوئی ...

    مزید پڑھیے

    کون زنجیر توڑ سکتا ہے

    کون زنجیر توڑ سکتا ہے کس میں ہمت ہے تم سے لڑنے کی کس میں جرأت ہے سر اٹھانے کی کون باغی تمہاری ذات سے ہو کس ستم گر کو جان پیاری نہیں جان ہے تو جہان ہے پیارے لوگ زندہ رہیں گے لالچ میں کہ کسی روز وقت آئے گا ایک لشکر مسرتوں کا لیے اور تہ تیغ کر کے رکھ دے گا غم کی فوجوں کو قہر کے دل کو اور ...

    مزید پڑھیے

    کس کے شعروں میں کس کی باتیں ہیں

    میری لکھنے میں عمر گزری ہے تیری پڑھنے کی عمر ہے لڑکی تیری سوچوں کی سب خبر ہے مجھے مجھ پہ یہ وقت آ کے بیت چکا میں بھی خود سے سوال کرتا تھا کس کی غزلوں میں کس کے جلوے ہیں کس کا چہرہ ہے کس کی نظموں میں کون روتا ہے کس کے لہجے میں کس کے شعروں میں کس کی باتیں ہیں پھر جوابات مل گئے مجھ کو اب ...

    مزید پڑھیے