غم
رات ویران ہے بہت ویران آسماں لاش ہے جلی ہوئی لاش جس کے سینے پہ چیونٹیوں کی طرح ایک انبوہ ہے ستاروں کا رزق چنتے ہیں اور کھاتے ہیں خامشی سے گزرتے جاتے ہیں ہائے یہ رات ہائے ہائے یہ رات کب بسر ہوگی کیسے گزرے گی کوئی دیکھے مری نظر سے اسے کوئی چارہ مجھے بتائے مرا کچھ علاج اس نظر کا کوئی ...