Rahbar sultani

رہبر سلطانی

رہبر سلطانی کی غزل

    ہم زباں ہو گئے ہم لوگ شناسائی ہوئی

    ہم زباں ہو گئے ہم لوگ شناسائی ہوئی شب کے سناٹوں میں جب روبرو تنہائی ہوئی آپ کا بزم سے اٹھ جانا مرے حق میں رہا آپ کے بعد مری خوب پذیرائی ہوئی پیاس زخمی رہی زندان کے دروازوں تک بہتے دریاؤ کہاں تم سے مسیحائی ہوئی پہلے کچھ ابر کے ٹکڑوں سا تھا لرزاں اس پر بعد میں کیا ہوا کیوں شکل ...

    مزید پڑھیے