راحت سلطانہ کے تمام مواد

5 غزل (Ghazal)

    بات ایسی بھی کیا ہوئی مجھ سے

    بات ایسی بھی کیا ہوئی مجھ سے دل نے جو لی خبر مری مجھ سے ایک مدت سے بات کر نہ سکی وہ ملا بھی تو سرسری مجھ سے ہر گھڑی نام اس کا لیتی ہوں بس یہ عادت نہیں گئی مجھ سے راہ حق جس کو میں نے دکھلائی اس کی دنیا سنور گئی مجھ سے یہ دعا ہے کبھی خفا نہ ہوں میرا رب اور مرے نبی مجھ سے فکر عقبیٰ ...

    مزید پڑھیے

    جس طرف دیکھو تیرگی سی ہے

    جس طرف دیکھو تیرگی سی ہے صبح صادق بھی شام کی سی ہے کیوں سر شام سو گئیں سڑکیں شہر میں جیسے سنسنی سی ہے مجھ کو آواز دے رہا ہے کون یہ صدا بھی تو اجنبی سی ہے اتنا مسرور ہو گیا ہے وہ اس کی آنکھوں میں جو نمی سی ہے وہ مرے آس پاس ہے شاید یہ جو آہٹ دبی دبی سی ہے اس کھنڈر میں کوئی تو ہے ...

    مزید پڑھیے

    کل جو جھونکے خزاں کے چلے آئے تھے رنگ سارا چمن کا اڑا لے گئے

    کل جو جھونکے خزاں کے چلے آئے تھے رنگ سارا چمن کا اڑا لے گئے شاخ سے ہر کلی کو جدا کر گئے گل کے لب سے ہنسی کو چرا لے گئے ہم مصیبت کے مارے غریب الوطن جب وطن سے خود اپنے نکالے گئے ساتھ ٹوٹا ہوا ایک دل لے گئے اور آنکھوں میں آنسو بٹھا لے گئے یاد اتنا ہے کہ پاس آئے تھے وہ پھر ہوا یوں حواس ...

    مزید پڑھیے

    زخم نادیدہ بہر طور دکھانے تھے بہت

    زخم نادیدہ بہر طور دکھانے تھے بہت موسم ہجر کے قصے بھی سنانے تھے بہت اس کے ہنگاموں کے سب لوگ دوانے تھے بہت میری خاموش مزاجی کے فسانے تھے بہت ایک میں جی نہ سکی دے کے زمانے کو فریب یوں تو اس شہر میں جینے کے بہانے تھے بہت وہ کبھی دل کی حسیں شاخ پہ بیٹھا ہی نہ تھا میرے اندر کے پرندے ...

    مزید پڑھیے

    شکر رب ہے کہ بس امان میں ہوں

    شکر رب ہے کہ بس امان میں ہوں کن دعاؤں کے سائبان میں ہوں پر ہیں بھیگے ہوئے اڑان میں ہوں وقت کے سخت امتحان میں ہوں آج بھی اجنبی ہے ہر اپنا جب کہ برسوں سے خاندان میں ہوں پتھروں نے سکون چھین لیا جب سے میں کانچ کے مکان میں ہوں کیا جدائی کا اور ہو امکاں تیرے دل میں ہوں تیری جان میں ...

    مزید پڑھیے