Rahat Sarhadi

راحت سرحدی

راحت سرحدی کے تمام مواد

8 غزل (Ghazal)

    وہ طمطراق سکندر نہ قصر شاہ میں ہے

    وہ طمطراق سکندر نہ قصر شاہ میں ہے جو بات راحتؔ خستہ کی خانقاہ میں ہے اسے ہٹانا پڑے گا جنوں کی ٹھوکر سے یہ کائنات رکاوٹ مری نگاہ میں ہے میں اس سماج کو تسلیم ہی نہیں کرتا کہ عشق جیسی عبادت جہاں گناہ میں ہے خیال رکتے نہیں آہنی فصیلوں سے کہ آہ خلق کہاں قدرت سپاہ میں ہے کہ یہ بھی ...

    مزید پڑھیے

    ترا غم اشک بن کر آ گیا ہے

    ترا غم اشک بن کر آ گیا ہے کہ پھر آگے سمندر آ گیا ہے بظاہر خشک سالی ہے گھروں پر مگر سیلاب اندر آ گیا ہے نیا پیغام شیشے پر لکھوں گا کہ میرے ہاتھ پتھر آ گیا ہے سہارا کیا دیا گرتے مکاں کو کہ ملبہ میرے اوپر آ گیا ہے یہاں پر بھی وہی صحرا ہے راحتؔ میں سمجھا تھا مرا گھر آ گیا ہے

    مزید پڑھیے

    جہاں کہیں بھی ترے نام کی دہائی دی

    جہاں کہیں بھی ترے نام کی دہائی دی مجھے پلٹ کے خود اپنی صدا سنائی دی نگل رہی تھی مرے آئنوں کی تاریکی کہ پھر کہیں سے اچانک کرن دکھائی دی ترے جمال نے بخشی نگاہ مٹی کو ترے خیال نے توفیق لب کشائی دی عطا ہے اس کی دیا دل مجھے سمندر کا بنا کے چاند تجھے جس نے دل ربائی دی سنا ہے پھر کہیں ...

    مزید پڑھیے

    بتان خشت و سنگ سے کلام کر کے آ گیا

    بتان خشت و سنگ سے کلام کر کے آ گیا کہ میں تمہارے شہر میں بھی شام کر کے آ گیا وہاں کسی کو یاد بھی نہیں تھا میرا نام تک جہاں میں اپنی زندگی تمام کر کے آ گیا گلی میں کھیلتا ہوا ملا تھا اپنا بچپنا جسے میں حسرتوں بھرا سلام کر کے آ گیا تمہارا نام پھر کرید کر اداس پیڑ پر خزاں میں فصل گل ...

    مزید پڑھیے

    مقید ذات کے اندر نہیں میں

    مقید ذات کے اندر نہیں میں چراغ گنبد بے در نہیں میں مجھے بھی راستہ دے بحر خلقت کسی فرعون کا لشکر نہیں میں تو سستانے کو ٹھہرا ہے یقیناً تری پرواز کا محور نہیں میں رہے کیسے مسلسل ایک موسم کسی تصویر کا منظر نہیں میں تو جب چاہے مجھے تسخیر کر لے ترے امکان سے باہر نہیں میں وہ پھر ...

    مزید پڑھیے

تمام