وہ طمطراق سکندر نہ قصر شاہ میں ہے
وہ طمطراق سکندر نہ قصر شاہ میں ہے جو بات راحتؔ خستہ کی خانقاہ میں ہے اسے ہٹانا پڑے گا جنوں کی ٹھوکر سے یہ کائنات رکاوٹ مری نگاہ میں ہے میں اس سماج کو تسلیم ہی نہیں کرتا کہ عشق جیسی عبادت جہاں گناہ میں ہے خیال رکتے نہیں آہنی فصیلوں سے کہ آہ خلق کہاں قدرت سپاہ میں ہے کہ یہ بھی ...