جواں مرگ کا نوحہ
ہمیں جوانی میں موت آئے گی بھیگتے تکیے کے سرد سینے پہ اپنی سانسوں میں گرم بانہوں کی پیاس لے کر سلگنے والی ہر ایک دوشیزہ جانتی ہے کہ آنکھ جب خواب کے صحیفے کو چاٹ لے گی تو نوح کیپسول سے پکارے گا پیارے بیٹے، اماں میں آؤ لو، میں نے جو قبر عمر کے بیلچے سے اپنے لئے بنائی ہے اس کی رانوں ...